ہمارے ملک میں جج بہت ڈرپوک ہیں ، ٹک ٹاک سے ڈرکے فیصلے کرتے ہیں، سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کی گفتگو سے متعلق صحافی کا کالم

صحافی شاہد میتلاکی سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو پر مبنی کالم کا دوسرا حصہ سامنے آگیا ہے ۔ ویب سائٹ ‘پاکستان24، پر شائع ہونے والے کالم میں صحافی نے بہت سے سوالات کیے جس پر سابق آرمی چیف نے جوابات دئیے ۔

شاہد میتلا نے سوال کیا ‘دوپہر کے کھانے کی میز پر میں نے سوال کیا کہ تریسٹھ اے والا فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال سے آپ نے کروایا تھا ؟

جنرل(ر) باجوہ نے کہا “یہ فیصلہ میں نے نہیں کروایا تھا. عمر عطا بندیال ایک کمزور شخص ہیں دباؤ برداشت نہیں کرسکتے۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب ،جسٹس عمر عطا بندیال پر غالب آگئے،یہ فیصلہ ان دونوں نے کروایا۔جسٹس منیب نے فیصلہ لکھا۔ یہ فیصلہ غلط ہے، خلاف آئین ہے. سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے بہت بربادی ہوئی اور ملک میں آج تک عدم استحکام ہے، خاص طور پر پنجاب میں۔ان ججوں کو بھی پتا ہے کہ یہ فیصلہ غلط ہے وہ فیصلہ ریورس بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ اس کوکس طرح ریورس کریں “۔

شاہد میتلا نے سوا ل کیا: سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے حامی جج بھی ہیں اور کیا سپریم کورٹ کے ججوں کے خاندان بھی تحریک انصاف کے حامی ہیں اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ؟

سابق آرمی چیف  نے کہا بالکل ایسا ہے ۔کچھ ججز پی ٹی آئی کے حامی ہیں۔ججوں کی بیگمات اوران کے خاندان کے دیگر افراد تحریک انصاف کو پسند کرتے ہیں ۔یہ بھی ججوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ہمارے ملک میں جج بہت ڈرپوک ہیں بہت ڈر ڈرکے فیصلے کرتے ہیں، ٹک ٹاک سے ڈرکے فیصلے کرتے ہیں۔تحریک انصاف کے حق میں بھی جج ڈر کے فیصلے دیتے ہیں۔ٹک ٹاک پہ بے عزتی وائرل ہو تو دباؤبڑھ جا تا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں