ترکی اور شام میں زلزلہ: دھوکے باز کیسے مصنوعی ذہانت اور ٹک ٹاک کے ذریعے عطیہ دینے والوں کو لوٹ رہے ہیں

سیکورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے میں کئی ایسے فراڈ کے کیسز سامنے آئے ہیں جس میں دھوکے باز، لوگوں سے فرضی مقاصد کے لیے چندہ وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ دھوکہ باز اپنی مہم میں زندہ بچ جانے متاثرین کی امداد کے لیے رقم اکٹھا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں جو اس قدرتی آفت کے بعد موسم کی سختی اور صاف پانی کی فراہمی سے محروم ہو گئے ہیں۔

اس تباہی میں 35 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم اس امداد کو وہ حقیقی خیراتی اداروں تک پہنچانے اور متاثرین کی مدد کرنے کی بجائے اپنے پے پال اکاؤنٹس اور کرپٹو کرنسی والیٹس میں منتقل کر رہے ہیں۔

ٹک ٹاک کی لائیو سٹریمز:’ترکی کے لیے دعا کریں‘

ٹک ٹاک لائیو سٹریمنگ پر کانٹینٹ تیار کرنے والے ڈیجیٹل تحائف وصول کر کے رقم کما سکتے ہیں۔ اب کچھ ٹک ٹاک اکاؤنٹس زلزلے کی تباہی کی تصاویراور فوٹیج اور لوگوں کو بچانے سے متعلق امدادی کاروائیوں کی ٹی وی ریکارڈنگز پوسٹ کر کے عطیات مانگ رہے ہیں۔

ان کی پوسٹ کی کیپشن میں’ آئیے ترکی کی مدد کریں، ترکی کے لیے دعا کریں، زلزلہ متاثرین کے لیے عطیہ کریں‘ جیسے جملے موجود ہیں۔

ایک ایسا ہی اکاؤنٹ جو تقریباً تین گھنٹے لائیو رہا، اس میں تباہ شدہ عمارتوں کا غیر واضح فضائی منظر دکھایا گیا اور دھماکوں کی آوازوں کے ساؤنڈ ایفیکٹ شامل کیے گئے جبکہ اس کے پس منظر میں (آف کیمرہ) مردانہ ہنسی کی آواز اور چینی زبان میں بولا گیا جملہ سنائی دے رہا تھا۔ اس کا کیپشن تھا۔’آئیں ترکی کی مدد کریں۔ عطیات دیں۔‘

ایک اورویڈیو میں ایک ایسے بچے کی تصویر دکھائی گئی ہے جو دھماکے کے باعث خوف اور پریشانی سے بھاگ رہا ہے۔ لائیو سٹریم کے میزبان نے پیغام لکھا: ’براہ مہربانی اس مقصد کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کریں۔‘

یہ ٹک ٹاک گفٹ کے لیے ایک واضح درخواست ہے تاہم اس بچے کی تصویر حالیہ زلزلے کی نہیں۔

اس تصویر کی کھوج کے لیے جب اسے ریورس امیج سے سرچ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہی تصویر اس سے قبل 2018 میں ٹوئٹر پر پوسٹ کی جا چکی ہے اور اس پر(شام کے شہر آفرین میں جنگ کے اثرات کے حوالے سے) عنوان لکھا گیا ہے ’آفرین میں نسل کشی بند کرو۔‘

ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹِک ٹاک ڈیجیٹل تحائف کی آمدنی کا 70 فیصد تک لےجاتا ہے، حالانکہ ٹِک ٹاک کا کہنا ہے کہ یہ اس سے کم لیتا ہے۔

ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے بتایا ’ہم ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں پر بہت افسردہ ہیں اور زلزلہ متاثرین کی امدادی سرگرمیوں میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ہم عطیہ دہندگان کو دھوکے اورگمراہ کن عناصر سے روکنے کے لیے بھی متحرک ہیں تاکہ وہ بلا کھٹکے مدد کر سکیں۔‘

ٹوئٹر پر لوگ عطیات کی وصولی کے لیے متاثرین کی دلوں کو دُکھانے والی غمزدہ تصاویر شیئر کر رہے ہیں جن کے ساتھ انھوں (فراڈ کرنے والوں) نے کرپٹوکرنسی والٹ کے لنکس بھی شیئر کیے ہیں۔

ایک ایسے ہی اکاؤنٹ سے فائر فائٹر کی ایک تصویر شیئر کی گئی، جس نے ایک چھوٹے بچے کو منہدم ہوتی عمارتوں کے درمیان سے ریسکیو کیا تھا۔ اس اپیل کو 12 گھنٹوں میں آٹھ بار پوسٹ کیا گیا تھا تاہم اس اکاونٹ سے استعمال کی جانے والی یہ تصویر حقیقی نہیں۔

’او ای ایم اے‘ نامی ایک یونانی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ اسے ایجیئن فائر بریگیڈ کے میجر جنرل پیناگیوتیس کوٹریڈیس نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر مڈ جرنی کی مدد سے بنایا تھا۔

اے آئی امیج بنانے والے اکثر غلطیاں کر جاتے ہیں۔ اس تصویر میں ٹوئٹر کے صارفین نے جان لیا کہ اس فائر فائٹر کے دائیں ہاتھ پر چھ ہندسے موجود ہیں۔

ریسرچ ہب کے ماہرین نے سافٹ ویئر کو ہدایات کیں کہ زلزلے کے نتیجے میں فائر فائٹر کی تصویر بنائے جو چھوٹے بچے بچا رہا ہو اور اس نے جو ہیلمٹ پہنا ہو اس پریونان کا جھنڈا موجود ہو۔

اس کے علاوہ ایک کرپٹو والیٹ ایڈریس سنہ 2018 سے دھوکہ دینے اور غیر متعلقہ ٹویٹس میں استعمال کیا گیا تھا جبکہ دوسرا ایڈریس روسی سوشل میڈیا کی ویب سائٹ وی پر فحش مواد کے لیے پوسٹ کیا گیا تھا۔

جب اس اپیل کو ٹویٹ کرنے والے شخص سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس دھوکے اور فراڈ سے انکار کیا اور کہا کہ ان کو رابطے (کنیکٹیویٹی) میں دشواری کا سامنا ہے تاہم وہ سوالات کے جوابات کے لیے گوگل ٹرانسلیٹ کا استعمال کر رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میرا مقصد زلزلے سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا ہے جس کے لیے میں چندہ اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اب لوگ آفت زدہ علاقوں میں سخت سردی کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ خاص طور پر بچوں کے پاس کھانا نہیں۔ اپنے اس عمل کو رسیدوں سے ثابت کر سکتا ہوں‘ تاہم اپنے دعووں کے برعکس انھوں نے ابھی تک ہمیں رسیدیں یا اپنی شناخت کا ثبوت نہیں بھیجا۔

ٹوئٹر اور پے پال
ٹوئٹر پر دھوکے باز عطیات جمع کرنے کے لیے جعلی اکاؤنٹس بناتے ہیں اور پے پال پر لنک پوسٹ کرتے ہیں۔

سوناٹائپ کے سائبر سکیورٹی امور کے ماہر ایکس شرما کا کہنا ہے کہ یہ اکاؤنٹس نیوز آرٹیکلز کو ری ٹویٹ کرتے ہیں اور توجہ حاصل کرنے کے لیے مشہور شخصیات اور کاروباری اداروں کی ٹویٹس کا جواب دیتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ’وہ جعلی ڈیزاسٹر ریلیف اکاؤنٹس بناتے ہیں جو بظاہر مستحکم تنظیمیں یا خبر رساں ادارے ہوتے ہیں، تاہم ان کی آڑ میں وہ اپنے پے پال ایڈریس پر فنڈز منتقل کرواتے ہیں۔‘

’اس کی ایک مثال ترکی ریلیف نام کا اکاؤنٹ ہے۔ یہ اکاونٹ ٹوئٹر پر جنوری میں بنایا گیا اور اس کے محض 31 فالوورز ہیں اور اس پر پے پال کے ذریعے عطیات لیے جا رہے ہیں۔

اس پے پال اکاؤنٹ کو اب تک 900 امریکی ڈالر کے عطیات موصول ہو چکے ہیں لیکن اس میں پیج بنانے والے کی طرف سے پانچ سو ڈالر بھی شامل کیے گئے ہیں جنھوں نے خود اس مقصد کے لیے عطیہ کیا۔‘

ایکس شرما کا کہنا ہے کہ ’یہ فنڈ جمع کرنے والے کو مستند ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘

یہ حالیہ دنوں میں پے پال پر فنڈ جمع کرنے کے لیے شروع کیے گئے 100 سے زیادہ اکاؤنٹس میں سے ایک اکاونٹ ہے، جو زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے عطیات مانگ رہے ہیں، جن میں سے بعض جعلی ہیں۔

ایکس شرما کہتے ہیں کہ ’عطیہ دینے والوں کو خاص طور پر ان اکاؤنٹس سے ہوشیار رہنا چاہیے جو خود کو ترکی میں ظاہر کرتے ہیں کیونکہ پے پال 2016 سے ترکی میں کام نہیں کر رہا۔‘

ایس شرما کے مطابق ’ترکی سے باہر ایسے متعدد مستند خیراتی ادارے موجود ہیں جو پے پال کا استعمال کرتے ہیں، لیکن جب فنڈ جمع کرنے والے کہیں کہ وہ ترکی میں ہیں تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔‘

ان کے مطابق ’دیگر چیزیں جن سے بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے وہ عطیات اور اپیلیں کرنے والے گمنام افراد ہیں جنھوں نے کم فنڈز اکھٹا کیے کیونکہ حقیقی خیراتی اداروں کے پاس بڑی رقم جمع ہو گی۔ ایکس شرما کے مطابق پے پال سے عطیات اکھٹا کرنے والے کئی ایسے ہیں جن کے پاس 100 پاونڈ عطیہ جمع ہوا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں