شیخ حمدان نے دبئی میں نئے حکومتی ماڈل کی منظوری دے دی

دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم ے دبئی میں نئے حکومتی ماڈل کی منظوری دے دی، جس میں سماجی اثرات، مستقبل کی تیاری اور مقامی ہنر کی نشوونما پر توجہ دی جائے گی، 3 ستونوں پر مشتمل یہ نظام تشخیص کے نئے طریقے متعارف کروا کر خدمات کی فراہمی کو ہموار کرکے کام کے ماحول کو بہتر بنائے گا۔اماراتی میڈیا کے مطابق منظور شدہ ایکسی لینس کے نئے ماڈل کا مقصد دبئی کے سرکاری محکموں کو جدت اور معیار پر زور دے کر اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرنا ہے، اس کے علاوہ نیا ماڈل زندگی کے معیار اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود کو بھی ترجیح دے گا۔ اس حوالے سے دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیلی کی حالت میں ہے، ابھی حال ہی میں دنیا بھر کی حکومتوں کو دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے لیے بلایا گیا، جہاں انہوں نے مستقبل کے تمام مواقع اور چیلنجز کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، دبئی میں ہم مستقبل کی دوڑ میں سب سے آگے رہنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں، اس مقصد کے لیے ہم نے حکومتی ایکسی لینس کا ایک تازہ ترین ماڈل نافذ کیا ہے جو ہمارے کام کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے، نیا ماڈل تشخیص کے نئے طریقے متعارف کروا کر اور جدید طریقہ کار کے ذریعے ہماری خدمات کی فراہمی کو ہموار کرے گا، نیا ماڈل درج ذیل تین ستونوں پر مشتمل ہے؛ 

• دی ویژن

یہ ترقی، اختراع اور مستقبل کے لیے تیاری کے ادارہ جاتی کلچر کے ذریعے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے حکومتی ادارے کی رہنمائی میں قیادت کی ٹیموں کے کردار کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

• مخصوص قدر

یہ تمام معیارات کو مربوط کرنے پر مرکوز ہے جس کے ذریعے حکومتی ادارہ اپنے صارفین اور معاشرے میں قدر بڑھاتا ہے، اس میں ‘معاشرتی قدر’ کے نام سے ایک نیا معیار شامل ہے، جو نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کی بنیادوں کو دستاویزی شکل دینے پر مرکوز ہے۔

• ترقی کے قابل بنانا

یہ حکومتی محکموں کو ایسے ماڈلز، کام کے طریقہ کار اور بے مثال خدمات کو اختراع کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کرتا ہے جو ترقی اور تبدیلی کو حاصل کرتے ہیں، مسابقت اور عالمی قیادت میں اپنی پوزیشن کو بڑھاتے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومتی ایکسی لینس کے نئے ماڈل میں حکومتی ادارے بشمول جنرل سیکرٹریٹ آف ایگزیکٹو کونسل، فنانشل آڈٹ اتھارٹی، محکمہ خزانہ، محکمہ قانونی امور، جنرل سیکرٹریٹ آف سپریم لیجسلیشن کمیٹی، دبئی ڈیجیٹل اتھارٹی اور دبئی گورنمنٹ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے، یہ ادارے نئے ماڈل کے بنیادی معیار کے تقاضوں کی وضاحت کریں گے اور پروگرام کے سرکاری محکموں کے مرکزی کارکردگی کے نتائج کی پیمائش فراہم کریں گے تاکہ وہ نتائج کی تشخیص میں شامل ہوں۔دبئی کی ایگزیکٹو کونسل کے سیکرٹری جنرل اور دبئی گورنمنٹ ایکسی لینس پروگرام (DGEP) کے چیئرمین عبداللہ البستی نے کہا کہ نئے ایکسی لینس ماڈل حکومتی کام کے طریقہ کار میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے ہم آہنگ ہے، جدید ترین حکومتی ایکسی لنس ماڈل ادارہ جاتی چستی، موثر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور مربوط فعال سرکاری خدمات کے تصورات کو تقویت دینے میں بنیادی کردار ادا کرے گا جو جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پر انحصار کرتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں