سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گرفتاری سے بچ گئے۔ احتساب عدالت اسلا م آبادنے شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے۔عدالت نے وکیل ظفر اللہ کی وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست درخواست منظور کر لی۔آج احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کی۔شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش نہ ہوئے،احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کے عدم پیشی پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے
شریک ملزمہ عظمٰی عادل کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے،عدالت نے عدم حاضری اور استثنٰی کی درخواست نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی 2019 کو قومی احتساب بیورو نے مائع قدرتی گیس کیس میں گرفتار کیا تھا اور انہیں فروری 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہا گیا گیا تھا۔ لیگی رہنما پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قواعد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا،یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔
یہ بھی خیال رہے کہ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس میں مبینہ ٹیمپرنگ کیس زیر سماعت ہے،نیب کے اہم گواہ نے ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف بیان کی تردید کی،نیب کے گواہ نے احتساب عدالت میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا کہ کبھی بھی شاہد خاقان عباسی کے خلاف بیان نہیں دیا۔ نیب تفتیشی افسر نے اپنی طرف سے شاہد خاقان عباسی کا نام لکھا،ایل این جی ریفرنس کے گواہ نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا۔جبکہ احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دائر ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے دورران ملزمان نے نئے نیب قانون پر مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی۔ وکیل صفائی نے استدعا کی کہ نئے نیب قانون کے تحت ایل این جی ریفرنس کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایل این جی ریفرنس میں منی لانڈرنگ کی دفعات شامل ہیں ختم نہیں ہوسکتا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ عوامی عہدہ رکھنے والے پر لگائی جاسکتی ہے۔