تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں 22سالہ کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی زیرحراست موت کے بعد پھوٹنے والے ہنگامے سینکڑوں زندگیاں نگل گئے۔ جلد ہی ان ہنگاموں نے ملک میں لاگو حجاب کی پابندی کے خلاف احتجاج کا روپ دھار لیا، جس پر پولیس کو سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالنا پڑا۔ مہینوں کے اس پرتشدد احتجاج کے بعد ایرانی حکومت نے حجاب کے حوالے سے ایک نئی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں 22سالہ کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی زیرحراست موت کے بعد پھوٹنے والے ہنگامے سینکڑوں زندگیاں نگل گئے۔ جلد ہی ان ہنگاموں نے ملک میں لاگو حجاب کی پابندی کے خلاف احتجاج کا روپ دھار لیا، جس پر پولیس کو سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالنا پڑا۔ مہینوں کے اس پرتشدد احتجاج کے بعد ایرانی حکومت نے حجاب کے حوالے سے ایک نئی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نئی پالیسی کا مقصد حجاب سے متعلق قانون کے خلاف مزاحمت کا انسداد کرنا ہے۔ واضح رہے کہ کھلے عام حجاب اتارنے کے الزام میں ہزاروں خواتین کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں، اس کے باوجود خواتین کی بڑی تعداد شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، دکانوں اور گلیوں میں ننگے سر گھومتی نظر آ رہی ہے۔