سعودی عرب نے ملک کی پہلی خاتون خلاباز کے نام کا اعلان کیا ہے جو رواں برس کے آخر میں خلا کا سفر کریں گی۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں سعودی پریس ایجنسی کے مطابق 33 سالہ ریانا برناوی بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) کے 10 روزہ مشن پر خلا میں جانے والی مملکت کی پہلی خاتون بن جائیں گی۔
سعودی عرب میں لڑاکا طیارے کے پائلٹ علی القرنی بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ یہ خلا میں جانے والے سعودی عرب کے دوسرے اور تیسرے باشندے بن جائیں گے۔
ریانا برناوی ایک بائیومیڈیکل ریسرچر ہیں اور انہوں نے نیوزی لینڈ کی اوٹاگو یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل سائنسز میں بیچلرز کیا ہے۔
انہوں نے ریاض کی الفیصل یونیورسٹی سے بھی بائیومیڈیکل سائنسز میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی۔
سعودی خلائی کمیشن کے مطابق ریانا برناوی کینسر سٹیم سیل کی تحقیق میں نو سال سے زائد کا تجربہ رکھتی ہیں۔ آنے والے سعودی عرب کے خلائی مشن کے حصے کے طور پروہ آئی ایس ایس پر اپنے قیام کے دوران مشن کے تجربات کرنے کی ذمہ دار ہوں گی۔
سعودی خلائی کمیشن کا کہنا ہے کہ 2023 کے آخر میں جانے والا یہ مشن سعودی ہیومن سپیس فلائٹ پروگرام اور امریکہ میں قائم نجی خلائی پرواز کمپنی ایکزیم کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے آئندہ مشن کے بارے میں کہا کہ ’اس اقدام کا مقصد انسانی خلائی پرواز میں سعودی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے جس سے انسانیت کی خدمت اور خلائی صنعت کی طرف سے پیش کردہ امید افزا موقعوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔‘
سعودی عرب اپنے انسانی خلائی پرواز پروگرام کے حصے کے طور پر دو مزید خلابازوں مریم فردوس اور علی الغامدی کو بھی تربیت دے رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب خلا بازوں کو مشن پر بھیجنے والا دوسرا عرب ملک ہوگا۔ یو اے ای نے گذشتہ سال جون میں اعلان کیا تھا کہ وہ ناسا اور سپیس ایکس کے تعاون سے سلطان النیادی کو پہلے طویل مدتی خلائی مشن پر بھیجے گا۔
نورا المتروشی اس وقت خلا بازوں کی دنیا میں شامل ہونے والی پہلی عرب خاتون بنیں جب متحدہ عرب امارات نے 2021 میں اپنے خلابازوں کے دوسرے گروپ میں ناسا کو ان کا نام دیا۔