رواں ہفتے ۲۶ مارچ کو بنگلہ دیش کے ۵۲ یوم آزادی کے موقع پر جیکسن ہائیٹس کی ۷۳ ویں سٹریٹ کو “بنگلہ دیش سٹریٹ” کا نام دیا گیا ہے۔ تختی آویزاں کرنے کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بنگالی کمیونٹی کی کثیر تعداد کے علاوہ نیویارک سے خاتون رکن کانگریس گریس منگ، جیکسن ہائیٹس سے ممبر نیویارک سٹی کونسل شیکر کرشنن سمیت دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے۔
گزشتہ کئی سال سے نیویارک کا سب سے نمایاں ملٹی کلچرل ایریا “جیکسن ہائیٹس” مختلف کمیونٹیز کا گڑھ چلا آ رہا ہے۔ نیویارک سٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ۷۷ ہزار سے زائد کی آبادی رکھنے والے جیکسن ۂائیٹس میں مقیم ۶۴ فیصد افراد بیرون ممالک پیدا ہوئے ہیں۔ یہاں آباد سب سے زیادہ یعنی ۵۰ فیصد سپینش یا لاطینی ہیں۔ اس کے بعد ۳۲ فیصد ایشیائی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ۱۵ فیصد سفید فام جبکہ ایک فیصد افریقن امریکن ہیں۔ “نیشنل جیوگرافیک” میگزین کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق جیکسن ہائیٹس کی ایک سٹریٹ “روزویلٹ ایونیو” کے کچھ حصے پر دینا کی تین سو سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں۔
جیکسن ہائیٹس کی ایشیائی کمونئیٹز میں زیادہ تر بھارتی، بنگالی، پاکستانی، نیپالی، چینی و دیگر اقوام شامل ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ پچھلے چند سالوں سے بنگالی کمیونٹی جیکسن ہائیٹس سمیت نیویارک ٹرائی سٹیٹ ایریا، نیویارک، نیو جرسی اور کنکٹی کٹ کے اکثر علاقوں میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بنگالی ان علاقوں میں گھر خریدنے، مساجد کی تعمیر اور اپنے کاروبار بڑھانے کے ساتھ ساتھ مقامی سیاست میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے تیزی سے کوشاں ہیں۔
بنگالی کمیونٹی نیویارک سٹی کے بعض علاقوں میں اپنی اکثریت کی بدولت کافی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جیکسن ہائیٹس سے سٹی کونسل کے گزشتہ انتخابات میں بنگالی کمونٹی کے فیصلہ کن ووٹوں کی وجہ سے پاکستانی نژاد امیدوار فاطمہ باریاب کے مقابلے میں بھارتی نژاد امیدوار شیکر کرشنن ممبر منتخب ہو گئے تھے۔
اسکے علاوہ سٹی کونسل کے گزشتہ انتخابات میں سٹی ڈسٹرکٹ ۳۹ سے ایک بنگلہ دیشی امریکن خاتون شاہانہ حنیف پہلی بار بروکلین سے اپنی نشست جیتی ہیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ نیویارک میں بنگالی کمیونٹی تیزی سے اپنا اثرورسوخ بڑھا رہی ہے۔