بار بار استعمال ہونے والی پانی کی بوتلوں پر کس قدر جراثیم ہوتے ہیں اور یہ صحت کے حوالے سے کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں؟ ماہرین نے نئی تحقیق میں اس سوال کا ایسا ہولناک جواب دیا ہے کہ سن کر آپ ان بوتلوں کو ہاتھ لگاتے بھی خوف کھائیں گے۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق ماہرین نے اپنی اس تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ پانی کی بار بار استعمال ہونے والی بوتلیں ٹوائلٹ کی سیٹ سے 40ہزار گنا زیادہ گندی ہوتی ہیں۔
ماہرین کی ٹیم نے پانی کی مختلف ڈھکنوں والی بوتلوں کو اچھی طرح تین بار صاف کیا اور پھر ان پر جراثیم کی موجودگی کا پتا چلایا۔ تین بار صفائی کے بعد بھی ان پر دو اقسام کے جراثیم موجود تھے۔ ان میں سے ایک ’گرام نیگیٹو راڈز‘ (Gram-negative rods)اور دوسرے بیسیلس (Bacillus)قسم کے جراثیم تھے۔
سائنسدانوں نے جب ان جراثیموں پر تحقیق کی تومعلوم ہوا کہ گرام نیگیٹو راڈزاینٹی انفیکشن اور اینٹی بائیوٹکس کے خلاف تیزی سے مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جبکہ بیسیلس معدے کی بیماریوں سمیت دیگر مسائل کا سبب بنتے تھے۔ماہرین نے اس تحقیق میں گھر میں استعمال ہونے والی دیگر اشیاءپر بھی ٹیسٹ کیے جن میں معلوم ہوا کہ پانی کی بار بار استعمال ہونے والی بوتلوں کے علاوہ کمپیوٹر کا ماﺅس، جانوروں کے کھانے پینے کے پیالے اور کچن کے سنک سب سے زیادہ گندی چیزیں تھیں، جن پر جراثیموں کی بہتات تھی۔
امپیریل کالج لندن کے مالیکیولر مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر اینڈریو ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ انسانی منہ میں جراثیموں کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے، اس لیے پانی کی بوتلوں پر جراثیموں کی بہتات کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ یہ صرف بوتلوں پر ہی نہیں بلکہ ان تمام برتنوں پر ہو سکتے ہیں جو کھانے پینے کے دوران منہ کو لگائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں بتایا ہے کہ لوگوں کو اپنے زیراستعمال پانی کی بوتل دن میں کم از کم ایک بار گرم صابن والے پانی سے لازمی دھونی چاہیے۔