جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے وقت کابینہ کا حصہ نہیں تھا،جلدی ایکسٹینشن نہیں دینی چاہئیے تھی۔سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی گفتگو
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے انٹرویو دے کر اپنا نقصان کیا۔انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے وقت کابینہ کا حصہ نہیں تھا تاہم مجھے میٹنگ میں بلایا گیا تھا۔مجھے نہیں پتہ تھا میٹنگ کس چیز پر تھی ؟۔اسد عمر نے مزید کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے میں، میں نے بھی رائے دی تھی، میری رائے غلط تھی، جلدی ایکٹینشن نہیں دینی چاہئیے تھی۔اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کی خواہش ہے عمران خان کو گرفتار کیا جائے، وہ پی ٹی آئی کی سیاست کا محور ہیں۔عمران خان کی عدالتی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے خدشات حقیقی ہیں۔عدالتیں ویڈیو لنک کے ذریعے لوگوں کو سنتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا گھر رہنا تحریک انصاف کی سیاست کا بہت بڑا سیاسی نقصان ہے، جیل بھرو تحریک منظم طریقے سے شروع کی جائے گی۔اسد عمر نے ایک سوال کے جواب میں کہا سوشل میڈیا پر آڈیو لیک ہوتی ہے، آڈیو وائرل بھی نہیں ہوتی کہ راناثناء اللہ پریس کانفرنس کرنے پہنچ جاتے ہیں۔خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ پرویز الہی کی آڈیو لیک معاملے کا نوٹس لیں،ایف آئی اے کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ وہ وزارت قانون سے رائے لینے کے بعد پرویز الہی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں شامل تفتیش کریں ، آڈیو لیک کی فرانزک رپورٹ پرحکومت باضابطہ یہ معاملہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوائے گی ، عمرانی ٹولے نے آئین اور قانون کا مذاق بنایا ہوا ہے ، یہ لوگ پہلے اسٹیبلشمنٹ اور اب عدلیہ کے کندھے پر بیٹھ کر آگے آنا چاہتے ہیں۔