ٹیم میں واپسی بارے بابر اعظم سے کوئی توقعات نہیں‘ شعیب ملک

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان آل راﺅنڈر شعیب ملک نے کہا ہے کہ میں قومی ٹیم میں واپسی کیلئے بابر اعظم سے کوئی توقعات وابستہ نہیں کرتا، کپتانی کی ذمہ داری ہو تو دوستی یا کسی اور چیز کو بوجھ نہیں بننا چاہیے‘ کپتانی کی ذمہ داری ہو تو دوستی یا کسی اور چیز کو بوجھ نہیں بننا چاہیے‘شعیب ملک نے کہا کہ پی ایس ایل میں جب بھی حصہ لوں، لگتا ہے کہ معیار میں ایک قدم اور اوپر چلا گیا، یہ پاکستان کا برانڈ ہے، غیر ملکی کرکٹرز اس میں شرکت کیلیے آتے اور سراہتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے،  ٹیم میں کم بیک اور ریٹائرمنٹ کا نہیں سوچتا‘ کھیل انجوائے کرتا ہوں‘ کسی بھی جونیئر کرکٹرکوفوری قومی ٹیم میں موقع نہیں دینا چاہیے‘پی ایس ایل پاکستان کا برانڈ ہے‘ غیر ملکی کرکٹرز شرکت کیلئے آتے اور سراہتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے۔

اپنے ایک انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ قومی ٹیم میں کم بیک ہو گا یا نہیں میں اب یہ باتیں نہیں سوچتا، کرکٹ میں جہاں جو بھی موقع ملے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کھیل سے لطف اندوز ہوتا ہوں، مجھے فیلڈ میں کسی بھی پوزیشن پر بھاگنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ کپتان اور ٹیم کمبی نیشن کے حوالے سے کوئی رہنمائی چاہیے تب بھی حاضر ہوتا ہوں، ابھی ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچتا، جب کھیل سے لطف اندوز نہ ہوا تو ہر طرز کی کرکٹ چھوڑ دوں گا۔

بابر اعظم کی جانب سے ضرورت پڑنے پر ٹیم میں کال کرنے کے سوال پر آل راو نڈر نے کہا کہ بابر میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں، اگر کسی کو کپتان جیسی ذمہ داری ملے تو اس کیلئے دوستی یا کسی اور چیز کا بوجھ نہیں بننا چاہیے، میں کبھی ایسا ماحول پیدا نہیں کروں گا جس سے انھیں پریشانی ہو، پی ایس ایل میں تو میری روز بابر سے بات ہوجاتی ہے، مجھے ان سے کوئی توقعات نہیں، یو اے ای میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ہوا تو انھوں نے کہا تھا کہ جب ضرورت ہوئی کھلائیں گے، جب خدا حافظ کہنا ہوا تب بھی بتاو ں گا،ورلڈکپ سے قبل ہی انھوں نے بتا دیا تھا کہ ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کررہے۔

انھوں نے کہا کہ میں بابر سے پاکستان ٹیم کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا، اگر وہ کریں تو ضرور بتاتا ہوں، یہ بات نہیں ہوتی کہ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں، ماضی میں بابر اعظم کو میں اس لیے سپورٹ نہیں کرتا تھا کہ صلہ ملے، انسان کو اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا چاہیے، اگر میرا کھیل ہی ساتھ نہیں دیتا تو دنیا کا بہترین کوچ بھی کچھ نہیں کرسکتا، میری کسی سے کوئی توقعات نہیں، میرے اہداف ہیں کہ15000رنز اور 200وکٹیں کریڈٹ پر ہوں،اس کیلیے سخت محنت چاہیے جو میں کررہا اور کرتا بھی رہوں گا، اگر اس سے قبل ہی تھک گیا تو کرکٹ چھوڑ بھی سکتا ہوں۔

پی ایس ایل میں میری ذاتی کارکردگی تو اچھی جارہی ہے،البتہ ٹیم کئی میچ فتح کے قریب پہنچ کر ہار گئی،اس سے تھوڑی پریشانی ہوئی،مجھے یہ لگتا ہے کہ آخری 3سے 4اوورز میں رنز کم بن رہے ہیں،پاور پلے کے مومینٹم کو درمیان میں نہیں رکنا چاہیے، مجھے میچ فنش نہ کرنے کا افسوس ہوتا ہے،دل میں ملال سا رہتا ہے کہ جیتنا چاہیے تھا،ٹیم تسلسل کے ساتھ اچھا پرفارم کررہی ہے، ایونٹ میں کم بیک کیلیے پر امید ہیں۔

بابر  کی کمی محسوس ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال میں کراچی کنگز میں نہیں پشاور زلمی میں تھا لیکن وہ ہمارے ورلڈکلاس پلیئر اور دنیا بھر میں ہر فارمیٹ میں پرفارم کرتے ہیں۔

شعیب ملک نے کہا کہ جونیئرز کو موقع دینے کے سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ کسی کو بھی فوری قومی ٹیم میں موقع نہیں دینا چاہیے،سیدھی لائن پر کوئی بھی چل سکتا ہے، رکاوٹیں ہوں تو اس میں تجربہ ضروری ہے، اگر کسی میں ٹیلنٹ ہے تو اس کو1،2 سیزن گروم اور چیلنجز کیلیے تیار کریں، میچ میں مشکل صورتحال بہت زیادہ آتی ہیں، پی ایس ایل میں پریشر تھوڑا زیادہ آتا ہے، اسی لیے غیر ملکی یا پاکستانی سینئرز میچ ونرز نظر آئیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں