نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔۔  بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم 

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم 

بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم 

خموشی سے ادا ہو رسم دوری 

کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم 

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں 

وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم 

وفا اخلاص قربانی محبت 

اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم 

سنا دیں عصمت مریم کا قصہ 

پر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم 

زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے 

بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم 

ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم 

تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم 

کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے 

تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم 

اٹھا کر کیوں نہ پھینکیں ساری چیزیں 

فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم 

جو اک نسل فرومایہ کو پہنچے 

وہ سرمایہ اکٹھا کیوں کریں ہم 

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری 

تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم 

برہنہ ہیں سر بازار تو کیا 

بھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم 

ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی 

سو خود پر بھی بھروسا کیوں کریں ہم 

چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہ 

تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم 

پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں 

زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم 

یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی 

یہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم 

 کلام : جون ایلیا 

اپنا تبصرہ بھیجیں