جاپان  میں جسمانی تعلق کیلئے  رضامندی کی عمر کی حد بڑھا دی گئی

ٹوکیو (آن لائن)  جاپان  میں جسمانی تعلق کیلئے  رضامندی کی عمر  13 سال سے بڑھا کر 16 سال کر دی گئی۔ جاپانی  قانون سازوں نے جنسی جرائم سے متعلق قانون سازی میں کلیدی اصلاحات منظور کی ہیں۔ یہ اصلاحات  ریپ پراسیکیوشن کے تقاضوں کو بھی واضح کرتی ہیں اور شہوت نظری کو بھی جرم قرار دیتی ہیں۔ مہم چلانے والوں نے اصلاحات کا خیر مقدم کیا، ٹوکیو میں قائم گروپ ہیومن رائٹس ناؤ نے انہیں ‘ایک بڑا قدم’ قرار دیا۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ خاص طور پر رضامندی کی عمر کو بڑھانے سے ‘معاشرے کو یہ پیغام جائے گا کہ بالغوں کی طرف سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد ناقابل قبول ہے’۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رضامندی کی عمر  کی حد سے  نیچے جنسی سرگرمی کو قانونی طور پر عصمت دری سمجھا جاتا ہے۔  برطانیہ میں رضامندی کی عمر  16، فرانس میں 15، اور جرمنی اور چین میں 14 سال ہے۔ جاپان میں 1907 سے  13 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو رضامندی کے قابل سمجھا جاتا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں