سعودی عرب میں 5 افراد کے سر قلم کر دیئے گئے، کیا جرم کیا تھا؟ جانیے

ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں سنہ2015ء میں ایک سیکیورٹی اہلکار ماجد عائض الغامدی کو دوران ڈیوٹی بے دردی کے ساتھ قتل کرنے اور اس کی لاش نذرآتش کرنے کے مرتکب5 افراد کو قصاص میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔

العربیہ کے مطابق عائض الغامدی کے قتل کی واردات نے سعودی عرب میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی تھی۔ پولیس نے دہشت گردی کی اس کارروائی میں ملوث 5 ملزموں کو 48 گھنٹے کے اندر اندر گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی تھی۔سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اتوار کی شام بتایا کہ دہشت گردی کی مجرمانہ کارروائی کی منصوبہ بندی کرنے اور اس میں حصہ لینے والے 3 مجرموں عبدالملك بن فهد بن عبدالرحمٰن البعادی، محمد بن خالد بن سعود العصيمي اور محمد بن عبدالرحمن بن طويرش الطويرش کے سر قلم کردیئے گئے ہیں۔

اس گھناؤنے جرم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بریگیڈیئر جنرل بسام عطیہ نے اس وقت ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ دہشت گرد سیل کے 5عناصر البعدی، العصیمی اور الطوارش العصیمی کی رہائش گاہ سے نکلے۔ کھانے پینے کی اشیاء خریدنے اور ڈیزل خریدنے کے لیے ایک پٹرول پمپ پر رکے۔ وہاں سے وہ اہم تزویراتی مقام پر گئے جہاں انہوں نے سیکیورٹی اہلکار ماجد الغامدی کو گولی مار دی جب وہ سائٹ پر اپنے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔

عطیہ نے بتایا کہ مجرموں کو جرم کی انجام دہی کے 48 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کے پاس سے1 کلاشنکوف مشین گن پکڑی گئی تھی۔ یہ مشین گن جرم کی واردات میں استعمال کی گئی تھی جب کہ ملزمان سے مزید 2مشین گنیں بھی برآمد ہوئیں۔ ان کے قبضے سے 14 میگزین، 5 رائفلیں، 9 پستول، 230 کلوگرام ایلومینیم نائٹریٹ اور پوٹاشیم نائٹریٹ، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کی معلومات پرمشتمل پمفلٹ اور ریاست سے انحراف کے حق میں فتوے بھی شامل تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد عناصر نے باری باری الغامدی کو گولیاں ماریں۔ العصیمی نے الغامدی کو 10 گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ پھر الطوارش نےاس کے جسم پر ڈیزل ڈال کر آگ لگا دی۔ اس کے بعد 2 ملزموں نے ایک شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں