’ آئندہ دنوں درحقیقت شدید ردعمل آنے کو ہے، سانحہ 9 مئی پاکستان کی چولیں ہلا گیا، مداوا ممکن نہیں، ذمہ دار اکلوتا عمران خان ہے کیونکہ وہ ۔ ۔۔‘ سابق وزیراعظم کے کزن بھی کھل کر بول پڑے

لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم کے کزن اور تجزیہ نگار و کالم نویس حفیظ اللہ نیازی بھی تاحال 9 مئی کے بعد کے حالات و واقعات کے اثرات محسوس کررہے ہیں اور کہا کہ  درحقیقت شدید ردعمل آنے کو ہے۔ سانحہ 9 مئی پاکستان کی چولیں ہلا گیا، مداوا ممکن نہیں۔ واقعہ کا ذمہ دار اکلوتا عمران خان ہے۔ ایک سال سے جس تندہی سے عمران نے اپنی تقاریر، انٹرویوز، بیانات، جلسے جلوس، سوشل میڈیا، ٹویٹر، یوٹیوب غرضیکہ ابلاغ عامہ کا ہر ذریعہ استعمال میں، حتی المقدور، اپنے ماننے چاہنے والوں کو افواج پاکستان کیخلاف اُکسایا اور بھڑکایا۔ عسکری قیادت کیخلاف نفرت کے بیج بوئے۔ 9مئی کا سانحہ عمران خان کی ایک سالہ مہم جوئی کا منطقی نتیجہ ہی تو تھا۔

روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں حفیظ اللہ نیازی نے لکھا کہ’  فوج کے پاس طاقت جبکہ عمران خان کے پاس سیاست، جیت کس کی؟ موجودہ سیاسی بحران 1971 سے زیادہ گمبھیر، روح فرسا نتائج دینے کو۔ آئین پاکستان دبدبہ کیساتھ نافذ، بحران کا حل آئین میں نہ ہی ماورائے آئین اقدامات میں،   فارمیشن کمانڈرز میٹنگ کےبعد آرمی چیف کا پالیسی بیان سامنے،آنیوالےدنوں میں بہت کچھ کر گزرنے کا عزم جتلایا۔تاریخِ انسانی میں بے شُمار لیڈر ایسے، اپنی سحر انگیز تقاریر یا غیر معمولی چرب زبانی سے قوموں کے جذبات بَر انگیختہ رکھے۔ طارق بن زیاد، مصطفی کمال اتا تُرک، مارٹن لوتھر کنگ وغیرہ وغیرہ ایک ایک کی تقریر نے تقدیر بدل ڈالی۔ بد قسمتی سے ایسے بھی جن کی چرب زُبانی تباہی و بربادی دے گئی۔ حسن الصباح، مسولینی، ہٹلر، شیخ مجیب الرحمان، الطاف حسین، عمران خان وغیرہ۔

انہوں نے مزید لکھا کہ عمران خان دو آتشہ، چرب زُبانی کیساتھ غیر معمولی جارحانہ طرزِ سیاست اور پھر جدید میڈیا ملا تو مقبولیت نے ساتویں آسمان کو چُھو لیا۔ وطنی سیاست بلا شرکت غیرے عمران کے قبضہ استبداد میں آ گئی۔ کئی عوامل اور بھی موجود، دُہرانے کی ضرورت نہیں۔ بالآخر سانحہ 9 مئی، ریاست پر قیامت ڈھا گیا۔ جنرل عاصم منیر کو کریڈٹ کہ اعصاب قابو میں ر کھے، اندھا دھند ردِ عمل نہیں آیا۔ ایسے رویہ میں کچھ سود و زیاں بھی، تحریک انصاف کے رینکس غلط فہمی کا شکار ہو گئے کہ ضرب کاری رہی، عمران خان چھا چُکے ہیں۔طاقت جلد سرنگوں ہونے کو ہے۔ 9مئی کےبعدکی مزید حماقتیں اسی زمرے میں تھیں۔ آرمی چیف نےاگلے دو ہفتے قرب و جوار تا دور دراز ،جہاں جہاں ٹروپس موجود، ہنگامی دورے کئے، اُن کےحوصلے بڑھائے۔ ساتھ ساتھ اپنے لائحہ عمل کو ترتیب دیتے رہے۔ کل کی میٹنگ میں اپنے جامع لائحہ عمل کا اعلان کر دی

 واشگاف الفاظ میں سانحہ 9 مئی کے پلانرز، سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم صمیم بتلایا۔ الفاظ کا چناؤ سخت، پیغام غصہ سے لبالب۔ واضح طور پر پیغام صرف اور صرف عمران خان کیلئے تھا۔ یقین تھا کہ سانحہ کا اکلوتا ذمہ دار عمران خان بچ نہ پائے گا۔طاقت بمقابلہ سیاست گھمسان کارن پڑ چُکا ہے،طاقت کا بخوبی اندازہ ہے اور استعمال بھی جائز ہے۔ پلک جھپکتے فتح طاقت کی ہی رہنی ہے۔ اگرچہ سیاست کی ہار یقینی ہے،میری محدود سوچ کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت یا جہانگیر ترین کی استحکامِ پاکستان پارٹی سب “تیری سرکار” میں جب پہنچے تو بنیادی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے ممد و معاون بنیں گے۔شروع میں جیت طاقت کی ہی رہتی ہے۔ بالآخر سیاست جب انگڑائی لے گی تو اسٹیبلشمنٹ کی ساتھی جماعتوں کاخرچ ہو جانا مقدر بنے گا۔ عرض اتنی کہ تحریک انصاف کی SPACE یہ پارٹیاں نہیں لے پائیں گی۔ عمران خان کی آشیر باد ہی اُنکی سیاسی وراثت کا تعین کرے گی‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں