اسلام آباد ( آن لائن ) ملک میں ہر کسی کو بجٹ کا انتظار ہے ، پی ڈی ایم کی حکومت آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل پیش کرنے جا رہی ہے بجٹ کا مجموعی حجم کتنا ہو گا اور کتنے ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہونگے، ٹیکس آمدن کا تخمینہ کیا ہے ؟ اس حوالے سے جو اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ ایک عام شہری کیلیے جاننا بہت ضروری ہے ۔
“اے آر وائی نیوز “کے مطابق بجٹ کا حجم 13 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ہوگا۔ بجٹ کا خسارہ 6 ہزار ارب سے زائد ہوگا جب کہ 7300 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔ وزارتوں کے لیے 650 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔ اراکین پارلیمنٹ کو 90 ارب روپے ترقیاتی سکیموں کے لیے ملیں گے، وزیراعظم کی سکیموں کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے گئے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے، وفاق اور صوبوں کا بجٹ خسارہ 4.8 سے 5 فیصد تک رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
بجٹ کے خدوخال سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 9200 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جب کہ نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2800 ارب روپے ہوسکتا ہے۔ 1300 ارب روپے سبسڈی کے لیے مختص ہوسکتے ہیں۔ آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ 1150 ارب روپے ہوگا، صوبوں کو قومی محاصل سے 5244 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے جب کہ دفاع کے لیے 1800 ارب روپے سے زائد خرچ ہونے کا تخمینہ ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 20 سے 30 فیصد بڑھنے کا امکان ہے جب کہ پنشن میں بھی 20 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ بجٹ میں پنشن کے لیے 700 ارب روپے سے زائد رکھے جانے کا امکان ہے۔