اسلام آباد ( آن لائن ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے واضح کر دیاہے کہ 9 مئی واقعات کے دوران جلاﺅ گھیراﺅ، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار میں ملوث افراد کو کسی صورت میں بھی معافی نہیں ملے گی لیکن جائے وقوع پر موجود لوگ اظہار لاتعلقی کریں تو رعایت دی جاسکتی ہے ۔
وفاقی زیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے وائس آف امریکہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ اب مذاکرات کی پوزیشن نہیں ہے جو انہوں نے کیاہے وہ بہت ہی شر پسند ، بہت ہی گھٹیاہے ، صرف لوگوں کے گھروں کو آگ نہیں لگائی گئی ، احتجاج ہوتاہے ٹریفک سائن توڑ دیئے ، بس گاڑی کو نقصان پہنچا دیا لیکن کبھی ایسا بھی ہواہے کہ لوگوں کے گھروں کو جلا دو ، جس طرح انہوں نے شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کی ہے اور گھٹیا حرکات کی ہیں اس کی وجہ سے شہداءکی فیملیز میں بہت زیادہ ناراضگی ہے ،اگر ہم کسی بھی صورت میں ان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں تو یہ سارے جذبات تو ہمیں فیس کرنا پڑیں گے ۔
ان کا کہناتھا کہ عمران خان آج بھی سیاستدانوں کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہے ، وہ کمیٹیاں بنا نے کیلئے تیار ہیں، وہ وزیراعظم شہبازشریف کو فون کریں کہ کل میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تاریخ پر آ رہاہوں تو اس کے بعد آپ کے پاس آ رہاہوں، تو دیکھیں شہبازشریف کا کیا جواب ہوتاہے ۔یہ سب کچھ عمران خان کے کہنے پر ہواہے ، اس نے ہی سارا کچھ کیاہے ، اس نے 2014 سے نوجوانوں کو بہکایا ہے ، نفرت ذہنوں میں ڈالی ہے ، کبھی پی ٹی وی پر حملے کیئے ، کبھی تھانوں پر حملے کیئے، وہاں سے ملزم چھڑوائے ، انہوں نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی ،بل جلائے، یہ کوئی آج سے تھوڑی ،اس وقت سے لگاہواہے ، اس نے پورا سال نوجوان بچوں کا ذہن گندا کیا ، اس میں نفرت ڈالی، ان کی زندگیاں تباہ ہوئیں، وہ جیل میں رو رہے ہیں۔عمران خا ن نے لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائیں کہ کس نے کہاں جانا ہے ۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ف کور کمانڈر جو پورے علاقے کو کمانڈ کر رہے ہیں ، ان کے گھر میں کس قسم کی حساس معلومات ہوں گی، وہاں پر موجود لیپ ٹاپ میں ان کی ذاتی انفارمیشن نہیں تھی، ان کو چرا لیا گیا، آگ لگا دی گئی ، جو اٹھا کر لے گئے ہیں ان سے برآمدگی فوج نے نہیں کرنی تو کیا کسی تھانیدار نے کرنی ہے۔ جن لوگوں سے یہ چیزیں برآمد ہوں گی، یا وہ لوگ جو اس علاقے میں پائے جائیں گے تو ان کے خلاف ملٹری ایکٹ لگے گا۔ان کو موٹیویٹ عمران خان نے کیاہے ، اس نے کہا کہ کور کمانڈر پر حملہ کرو، اس نے کہا کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو آپ نے کور کمانڈر ہاﺅس جانا ہے ، تو اس کے خلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کیوں نہیں ہو سکتی۔خواتین کے ساتھ بدسلوکی ان کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے ،جتنی بچیاں یا بہنیں بڑی عمر کی بھی ہیں، وہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں ہیں، ان سے کسی کے بہکانے پر جرم سر زد ہواہے اس کا حساب انہوں نے قانون کے مطابق دینا ہے ، ان کی حفاظت اور عزت ویسے ہی ہو گی جیسے ہماری بہن بیٹیوں کی ہوتی ہے ،
صحافی نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی رہنما جو جیل سے سیدھے پریس کانفرنس میں علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں ، ایسا کیا فارمولا ہے آپ کے پاس ؟رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ ان میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں ،جو منصوبہ بندی ، لوگوں کو وہاں لے جانے ، اکھٹا کرنا اور پھر جلاﺅ گھیراﺅ اور لوٹ مار میں ملوث ہیں ،وہ ناک سے لکیریں بھی نکالیں تو انہیں معافی نہیں ملے گی ،کچھ لوگ گرے ایریا میں ہیں ، یعنی وہ وہاں پر تھے لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہمارا اس سے تعلق نہیں تھا ، ہم تو اس سے اختلاف کرتے ہیں ، ہم اس کے خلاف تھے ، ا ن کیلئے ایک موقع ہے کہ وہ اس سے اظہار لا تعلقی کریں اور یقین دلائیں کہ و ہ اس عمل میں شامل نہیں تھے اور آئندہ بھی نہیں ہو ں گے ، ان کے ساتھ رعایت دی جا سکتی ہے ۔