اسلام آباد (ویب ڈیسک) تحریک انصاف اور عمران خان کو چھوڑ کر نہ جانے والے پارٹی رہنماؤں کیلئے بھی 9؍ مئی کے بعد کے حالات شدید غیر یقینی کا شکار ہیں اور یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ عمران خان کو درپیش قانونی نوعیت کے نتائج سے کیسے نمٹا جائے ، عمران خان کی نااہلی کی صورت میں متبادل نام بھی سامنےآچکے ہیں لیکن کسی کو بھی کل کی صورتحال کا معلوم نہیں۔
روزنامہ جنگ میں انصار عباسی نے لکھا کہ ’عمران خان کے وفادار رہنماؤں کو ان کے نمایاں ووٹ بینک کا احساس ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے دی نیوز کو بتایا کہ اگر عمران خان کو نا اہل قرار دیدیا گیا تو نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو بھی ایک آپشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن کسی کو یقین نہیں کہ شاہ محمود اور پرویز خٹک کل کیا کریں گے۔
یہ لوگ نہ صرف سیاسی لحاظ سے بہت متحرک ہیں بلکہ مقتدر حلقوں کیلئے قابل قبول بھی ہیں۔ادھر فواد چوہدری کی جانب سے غیر متوقع اقدام کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے کئی لوگوں کو حیرانی ہوئی کیونکہ ایک ہفتہ قبل ہی انہوں نے پی ٹی آئی کے دیگر دو رہنماؤں عمران اسماعیل اور محمود مولوی کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔فواد کا کہنا تھا کہ قریشی سے ملاقات کے علاوہ انہوں نے پرویز خٹک، اسد عمر، اسد قیصر، فرخ حبیب، علی زیدی، حماد اظہر اور دیگر سے بھی بات کی ہے۔ یہ صورتحال غیر معمولی ہے کیونکہ قریشی کے صاحبزادے اور اسد قیصر خود کو فواد چوہدری سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ واضح نہیں کہ یہ لوگ کیا کھچڑی پکا رہے ہیں لیکن توقع ہے کہ صورتحال چند روز میں واضح ہو جائے گی۔ شاہ محمود اور پرویز خٹک دونوں میں کوئی حیران کن اقدام کرنے کی صلاحیت ہے۔