اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی سلیم صافی نے بتایا کہ ۹ مئی کی کارروائی ایسے دن ہوئی جب آرمی چیف جنرل عاصم منیر ملک سے باہر تھے اور ان کے آنے تک ساری صورتحال ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم کی زیر قیادت چند افسران نے قابو کی۔
روزنامہ جنگ میں لکھے گئے کالم میں سلیم صافی نے لکھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے پہلے سے منظم منصوبہ بندی کی گئی تھی، ہر لیڈر اور ہر کارکن کو پہلے سے بتایا گیا تھا کہ جب بھی عمران خان گرفتار ہوں تو فورا سڑکوں پر نکلیں پھر ہر صوبے میں مخصوص مرد و خواتین ٹائیگرز کو یہ خفیہ طور پر سمجھایا گیا تھا کہ وہ جلوسوں کا رخ فلاں فلاں کور کمانڈر کے گھر جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی کے فلاں مراکز کی طرف موڑ دیں عام کارکن اور عام لیڈروں کو اصل سازش کا علم تھا اور نہ اندازہ بلکہ بیرونی سپورٹ اور سازش سے تو صرف چند افراد آگاہ تھے ۔ جی ایچ کیو کے علاوہ لاہور گوجرانوالہ پشاور اور کوئٹہ کے کور کمانڈرز کے گھروں اور دیگر فوجی تنصیبات کی پہلے سے نشاندہی کی گئی تھی ، یہاں تک منصوبہ بندی ہوئی تھی کہ پہلے چند خواتین جائیں گی پھر خواتین کا ایک بڑا دستہ جائے گا اس کے بعد ٹائیگرز اور کارکنوں کا بڑا ہجوم حملہ آور ہوگا کوئٹہ کے کور کمانڈرز کے گھر میں پولیس فوج کی فائرنگ کی وجہ سے بلوائی اندر نہ جا سکے ۔ پشاور کے کور کمانڈر کے گھر جانے والوں کو سوری پل میں روکے رکھا گیا جس کے بعد انہوں نے ریڈیو پاکستان کو جلایا ۔ جی ایچ کیو کے اندر انہیں گھسنے نہیں دیا گیا پنڈی کے حمزہ کیمپ میں بھی انہیں اندر گھسنے نہیں دیا گیا ۔ اسی طرح گوجرانوالہ میں بھی وہ کامیاب نہ ہو سکے لیکن غفلت یا سازش ہوئی تو صرف لاہور میں ہوئی اور چونکہ عسکری قیادت معاملے کی سنگینی سے واقف ہے اس لیے اگلے ہی دن لاہور کے کور کمانڈر کو فوج سے فارغ کر دیا گیا ۔
سانحہ 9مئی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی تنہا آرمی چیف اپنے حکم سے بھی کر سکتے تھے اور آرمی ایکٹ کے تحت انہیں یہ تمام اختیارات ہیں لیکن سازش اتنی گہری اور عالمی تھی کہ فیصلے کور کمانڈرز میٹنگ میں ہوئے جو شواہد سامنے رکھے گئے ، اس کے بعد کوئی اختلافی نقطہ نظر سامنے نہیں آیا۔انہوں نے مزید لکھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت لاکھ چاہے، اس کے نتائج بھگتنے سے نہیں بچ سکتی کیونکہ تمام کور کمانڈرز کے متفقہ فیصلے کے آگے کے الفاظ یوں ہیں کہ جو سہولت کار منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کاروائیوں میں ملوث ہیں، ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی ، یہ مقابلہ اب دو سیاسی قوتوں کا نہیں بلکہ ریاست پاکستان اور پی ٹی آئی کے ہے کیونکہ کور کمانڈرز میٹنگ کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایئر فورس اور نیوی کے سربراہان کے علاوہ جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل سائز شمشاد بھی موجود تھے ، پھر تجزیے اور فیصلے کی توثیق وفاقی کابینہ نے بھی کر دی، اس لیے اس معاملے میں اب نہ مصلحت ہوگی نہ ایک فرد یا چند افراد اسے واپس کر سکتے ہیں۔