ہم نے  2019 کے ورلڈکپ میں ہی  2023 کے ورلڈکپ کے بارے میں سوچ لیا تھا، امام الحق اپنے انٹرویو میں کھل کر بول پڑے

 لاہور (سپورٹس رپورٹر)نوجوان پاکستانی کرکٹ امام الحق نے کہا ہے کہ ہم نے  2019 کے ورلڈکپ میں ہی  2023 کے ورلڈکپ کے بارے میں سوچ لیا تھا۔ 2019 میں ہم بدقسمتی سے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ پائے تھے۔ ایک انٹرویومیں امام الحق نے کہا کہ ڈر کر کیا کھیلنا ہے؟ نیٹ پر فاسٹ بولرز کو کھیلنا ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔ جب ہم میچز کھیلتے ہیں تو ہمیں فاسٹ بولرز کے خلاف کی گئی پریکٹس کا فائدہ ہوتا ہے  انٹرنیشنل کرکٹ باقاعدگی سے نہ کھیل رہے ہوں اور پھر آپ نے دوبارہ شروع کرنا ہو تو یہ آسان نہیں ہوتا۔ 

ٹیسٹ اور ون ڈے کے جو تقاضے ہیں اس کے مطابق خود کو تیار رکھتا ہوں۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں وقفہ آنے سے ذمے داری بڑھ جاتی ہے جبکہ کوشش یہی ہوتی ہے جب میں ٹیم کے ساتھ کھیل نہ رہا ہوں اپنی پریکٹس اسی طرح جاری رکھوں جیسی میں ٹیم میں رہ کر کرتا ہوں۔ میرا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ایک بہت بڑا گیپ آیا ہے، مجھے بہت محنت کرنا ہے۔ میں اپنی بنیادی چیزوں پر محنت کرتا ہوں جہاں میں نے چھوڑا ہوتا ہے وہاں سے کام کرتا ہوں۔

بائیں ہاتھ کے بلے باز نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے 2سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ہونے سے ون ڈے میچز کم ہوئے۔ ہمارا ون ڈے کا ریکارڈ تین چار سیریز میں اچھا رہا ہے، ہماری میگا ایونٹ کے لیے تیاری اچھی ہے، ہماری متوازن ٹیم بن رہی ہے جو مسلسل ایک ساتھ کھیل رہی ہے۔ ہمیں ایشیاء کپ سے

امام الحق نے بینچ اسٹرینتھ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے بیٹرز کا آنا اور ان کے ساتھ مقابلہ ہونا اچھی بات ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ نئے نئے سٹائل سے کھیلنے والے بیٹرز کو دیکھتے ہیں تو اس سے آپ کی اپنی پرفارمنس بہتر ہوتی ہے۔ نوجوان بیٹرز پی ایس ایل میں نڈر بیٹنگ کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔ ہم جو چھ سات سال سے کھیل رہے ہیں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی گیم کو آگے لے کر جانا ہے۔ کرکٹ میں دباؤ اور مقابلہ ہونا بہت اچھی بات ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں