بارشوں اور ژالہ باری سے پنجاب اورخیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کو کتنا نقصان پہنچا؟تشویشناک اعدادوشمار سامنے آ گئے

اسلام آباد(آن لائن) بارشوں اور ژالہ باری سے پنجاب  اورخیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کو کتنا نقصان پہنچا؟ اس حوالے سےتشویشناک اعدادوشمار سامنے آ گئے ہیں ۔ملک میں حالیہ بارشوں اور ژالہ باری کے باعث گندم کی زیر کاشت 7 لاکھ 24 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کونقصان پہنچا ہے پنجاب میں گندم کے 4.3 فیصد خیبرپختونخوا میں 1.71 فیصدرقبے کانقصان ہوا ہے جبکہ بلوچستان میں بھی گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے رواں سال گندم کا مقرر کردہ ہدف پورا ہونا مشکل ہو گیا ہے بلکہ 4 سے 5 ملین ٹن گندم کے شارٹ فال کا امکان ہے جس سے گندم اور آٹا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بڑھ جائیگا۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جا نب سے رواں سال گندم کا  2کروڑ 84ملین ٹن(28.4 ملین ٹن) کا پیداواری ہدف مقرر کیاگیاہے اگر گندم کی متوقع پیداوار 26 ملین ٹن سے زائد رہتی یا پھر اس آفس پاس رہتی ہے تو پھر بھی حکومت کو اگلے مالی سال میں کم از کم4ے 5ملین ٹن گندم در آمد کرنا پڑےگی جبکہ وزارت کی جانب سے یہ دعویٰ کیاجارہاہے گندم کی پیداوار تقریباً 27 ملین ٹن رہنے کی توقع ہے جبکہ اصل اعداد و شمار کٹائی کے بعد حاصل کیے جائیں گے۔

دوسری جانب  شدید بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں 5ے 10 من فی ایکڑز پیداوار کم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ بالخصوص پنجاب میں گندم اس وقت تیاری کے آخری مراحلے میں بلکہ بعض علاقوں میں اپریل کے پہلے ہفتے میں کٹائی بھی شروع ہوجاتی ہے اگر بارشوں  کا یہی سلسلہ آگے جاری رہا تو زراعت کے شعبہ سے وابستہ افراد کا نقصان تو ہے ہی اس کیساتھ ساتھ ملک میں غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کیساتھ ساتھ کسانوں نے متبادل فصلوں کی بوائی شروع کردی ہے جس کی وجہ سے 15سے 20 فیصد گندم کی کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں بھی سیلاب کی وجہ سے گندم کی بوائی نہ ہوسکی تھی اپریل کے ماہ میں پنجاب میں گندم کی کٹائی شرو ع ہوجاتی ہے.

 ان بارشوں کی وجہ سے نہ صرف گندم کی فصل تباہ ہوئی بلکہ آم کے باغات، سبزیاں، چنے کی فصل، خربوزوں، تربوز، کینولا سمیت دیگر سیڈز کا نقصان ہوا ہے حکومت کی جانب سے گندم سپورٹ پرائس کا تاخیر سے اعلان کرنے سے بھی کسانوں، کاشتکاروں کو بہت نقصان ہوا ہے حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی اگر اس کا اعلان ستمبر میں کیاجاتا تو کاشتکاروں کا مالی فائدہ پہنچتا۔

واضح رہے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان ایکسپورٹ کرنے کی بجائے امپور ٹ کرنیوالا ملک بن چکا ہے اب تک اس سال 2ارب ڈالرزکی 26لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوائی گئی ہے۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں