کاشتکاروں کا حکومت کی ناقص پالیسی اور  مالی استحصال کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان 

کاشتکاروں نے حکومت کی ناقص گندم خریداری پالیسی اور کاشتکاروں کے مالی استحصال کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کااعلان کردیا۔ ملک بھرمیں گندم کی کٹائی کا آغاز ہو گیا لیکن حکومت کی خریداری پالیسی واضح نہ ہونے کی وجہ سے مڈل مین اورآڑھتیوں نے کاشتکاروں کا استحصال کر کے اپنی تجوریاں بھر نا شروع کر دی ہیں،کسانوں کااستحصال بندنہ کیاگیاتوآئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے۔
 المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ نے کسان بورڈ کے ضلعی صدرعلی احمدگورایہ،جنرل سیکرٹری عاصم منیرلونا کے ہمراہ اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گندم کی فصل پر مہنگی کھادوں، سپرے اور بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کے بعد جب اس کی کٹائی کا وقت آیا توحکومت کی ناقص پالیسی کے باعث گندم کا کوئی خریدار نہیں،کاشتکار باردانہ کے حصول کیلئے دھکے کھارہے ہیں، حکومت کی جانب سے گندم کے باردانہ کے حصول کے لیے بنائی گئی ایپ بھی نہیں چلتی۔حکومت نے گندم کے سرکاری ریٹ میں اضافہ کے بجائے پچھلے سال والا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا ہے لیکن سرکاری سطح پر تاحال گندم کی خریداری شروع نہیں ہو سکی
۔اوپن مارکیٹ میں آڑھتی کاشتکاروں سے اونے پونے داموں گندم خرید رہے ہیں، اوپن مارکیٹ میں نئی گندم کے بھاؤ سر کاری نرخوں سے 700 سے ایک ہزار روپے فی من تک گر گئے۔مقامی منڈیوں میں کاشتکاروں سے گندم 3000 سے لیکر 3300 روپے تک خریدی جار رہی ہے جبکہ آڑھت اور مزدوری کی مد میں کٹوتیاں بھی کی جاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں