سائفر میں دھمکی تھی یا سازش ،ڈیمارش کرنے کی ضرورت تھی۔۔۔؟ حسین حقانی کا تبصرہ بھی آ گیا

امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ سائفر کے متن سے کوئی پڑھا لکھا بین الاقوامی حالات سے واقف آدمی یہ نتیجہ اخذ نہیں کرسکتا کہ اس میں کسی قسم کی دھمکی یا سازش تھی،میرے نزدیک تو ڈیمارش کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ پاکستان کیلئے امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ،اس وقت پاکستان کیلئے کوئی بڑا امدادی پیکیج کانگریس سے منظور نہیں ہوا ، جو پاکستانی نژاد ووٹرز امریکہ میں ہیں اور جنہیں ان انتخابات کے بارے میں اور پاکستان کے حالات کے بارے میں بہت تشویش ہے، ڈونلڈ لو نے وہ ساری باتیں کی ہیں جو کسی ذمہ دار امریکی آفیشل کو کرنی چاہیے،ایک طرف یہ تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کے انتخابات کا عمل اس معیار پر پورا نہیں اترتا جو دنیا چاہتی ہے دوسری طرف وہ یہ عندیہ بھی دے رہے ہیں کہ پاکستان کے انتخابات پر تنازع پاکستان کا معاملہ ہے اس کے اوپر امریکا کوئی بہت بڑا کردار ادا نہیں کرسکتا، نہ پاکستا ن کی حکومت کی صحت پر کوئی بڑا اثر پڑے گا نہ ہی امریکا کے پاکستان کے بارے میں رویے پر،ڈونلڈ لو نے کئی باتوں کو سراہا ہے، انہوں نے ایک تو اس بات کو سراہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی گئی، سائفر میں نہ کوئی دھمکی دی گئی تھی نہ کوئی غیرمناسب زبان استعمال کی گئی تھی، انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ موجودہ حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں، سنا ہے آپ کے ہاں ایک ووٹ آف نان کانفیڈنس آرہا ہے، اس کے نتیجے میں جو حکومت بنے گی ہم اس کا طرز عمل دیکھیں گے پھر اپنی پالیسی بنائیں گے، اس میں علاوہ پاکستان کے دنیا میں کسی کو کوئی سازش نظر نہیں آتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں