لاہورہائیکورٹ کے اندر سے ڈرگ کورٹ کے جرمانے کی رقم چوری، معاملہ مشکوک ہوگیا

لاہور ہائیکورٹ کے اندر سے ڈرگ کورٹ کے جرمانے کی رقم مبینہ طور پر چوری کرلی گئی، واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے کئی روز بعد بھی سرکاری رقم برآمد نہ کروائی جاسکی.

ڈرگ کورٹ گوجرانوالہ کے ملازم کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق وہ صبح سویرے گوجرانوالہ سے لاہور جرمانے کی رقم جمع کروانے کیلئے آیا تھا. ملازم نے فجر کی نماز ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود مسجد کے اندر ادا کی. اس دوران اس نے اپنا کوٹ اتار کر لٹکایا تو موقع پر موجود کینٹین کے ملازمین نے کوٹ کی جیب سے پانچ لاکھ 55 ہزار روپے نکال لیے.ڈرگ کورٹ کے ملازم کی جانب سے درج کروائی جانے والی ایف آئی آر کے باوجود نامزد ملزمان سے تفتیش نہیں کی جا سکی اور نہ ہی جرمانے کی رقم برآمد ہوسکی ہے. سرکاری رقم چوری ہونے کی کہانی میں کئی جھول ہونے کی وجہ سے سارا معاملہ ہی مشکوک ہوگیا. یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ڈرگ کورٹ کا ملازم ہائیکورٹ لینے کیا آیا تھاجبکہ گوجرانوالہ میں ہی رقم جمع کروانے کی سہولت موجود ہے. ملازم کےلاہور آنے کی ٹائمنگ نے بھی معاملے کو مشکوک کیا ہے، کیونکہ وہ ایک ایسے وقت میں لاہور آیا جب دفتری وقت شروع ہی نہیں ہوا تھا. ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ گواہان نے اپنی آنکھوں سے چوری ہوتے ہوئے دیکھی ہے، یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اتنے سارے لوگ جب مسجد کے اندر چوری کی واردات دیکھ رہے تھے تو انہوں نے ملزمان کو روکا کیوں نہیں. جرمانے کی رقم واقعی چوری ہوئی ہے یا ملازمین نے اسے خورد برد کیا ہے، اس حوالے سے شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں کیونکہ اس ایک معاملے کی وجہ سے ہائیکورٹ کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے. 

اپنا تبصرہ بھیجیں