عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے ابھی کوئی گنجائش نہیں نکالی جارہی بلکہ اطلاعات یہ ہیں کہ۔۔۔؟ سہیل وڑائچ نے اہم انکشافات کر دیئے

  عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے ابھی سیاسی نظام کے اندر کوئی گنجائش نہیں نکالی جارہی بلکہ اطلاعات یہ ہیں کہ سختیوں کا دور پھر سے شروع ہو سکتا ہے۔ریاست پہلے سب کچھ (ن) کے وزیر اعظم کو دینا چاہتی تھی ،تاہم پھر مخلوط حکومت بنانا پڑی مگر اب بھی ہم تیزی سے بنگلہ دیش ماڈل کی طرف ہی جا رہے ہیں ۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار  سہیل وڑائچ نے اہم انکشافات کر دیئے ۔

” جیسے تیسے یا کیسے بھی دوتہائی اکثریت والی حکومت بن گئی ہے۔دھاندلی، ناانصافی، زور زبردستی کہیں یا اسے پاکستانی روایات کے عین مطابق قرار دیں، زمینی حقیقت یہ ہے کہ ریاست نظام کو آگے چلانا چاہ رہی ہے۔ انتخابات سےپہلے کہا جا رہا تھا کہ اگلی حکومت کو دوتہائی اکثریت ملے گی اور وہ بنگلہ دیش ماڈل کی طرح اقتصادی ترقی پر فوکس کرے گی۔ مقتدرہ، عدلیہ اور تمام ادارے شیخ حسینہ واجد کی طرح وزیر اعظم کی بھرپور حمایت کریںگے اور سیاسی مخالفوں کو حکومت کے راستے میں مزاحم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ الیکشن کے غیر متوقع نتائج نے ریاستی منصوبوں پر ضرب تو لگائی مگر یہ منصوبے اب بھی اسی ٹارگٹ کی طرف جاری و ساری ہیں۔ ریاست پہلے سب کچھ (ن) کے وزیر اعظم کو دینا چاہتی تھی ،تاہم پھر مخلوط حکومت بنانا پڑی مگر اب بھی ہم تیزی سے بنگلہ دیش ماڈل کی طرف ہی جا رہے ہیں۔ کور کمانڈرزکانفرنس کا اعلامیہ بتا رہا ہے کہ 9مئی کے ذمہ داروں کیلئے کوئی معافی نہیں، گویا عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے ابھی سیاسی نظام کے اندر کوئی گنجائش نہیں نکالی جارہی بلکہ اطلاعات یہ ہیں کہ سختیوں کا دور پھر سے شروع ہو سکتا ہے۔ گویا ریاست سیاسی استحکام کا راستہ مفاہمت میں نہیں دباوؐ میں دیکھ رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں