راجستھان کاوہ گاؤں جہاں شراب کی فروخت بند کروانے کیلئے ریفرنڈم ہوا

انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان میں نہ تو شراب کے لئے عدالتی فرمان جاری ہوا نہ ہی کوئی شرعی فتویٰ لیکن شراب کے نقصانات سے پریشان عوام نے اس کا حل ضرور نکال لیا۔
بی بی سی اردو کے مطابق راجستھان کے کوٹ پتلی- بہرور ضلع کے ایک گاو¿ں میں کھلی شراب کی دکانوں کو بند کرنے کے لئے جمہوری طریقہ اختیار کرتے ہوئے ووٹنگ کی گئی۔جس کے دوران لوگوں نے شراب کے ٹھکانوں کو بند کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس پر ایکشن لیتے ہوئے انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال سے گاو¿ں میں ٹھیکے الاٹ نہیں کئے جائیں گے اور موجودہ دکان بند کر دی جائے گی۔انتظامیہ کے اس فیصلے سے گاؤں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگوں نے ہولی سے پہلے عبیر اور گلال کے رنگ لگاکر ناچ اور گانے کے ساتھ اس جیت کا جشن منایا۔یہ معاملہ کوٹ پتلی- بہرور ضلع کے نزدیک کانسلی گرام پنچایت کا ہے۔ اس گرام پنچایت میں فتح پورہ کلاں اور کانسلی نام کے گاؤں آتے ہیں۔
جس شراب کے اڈے کو بند کرانے کے لیے ووٹنگ کرائی گئی وہ کانسلی گاو¿ں میں تھا۔ 26 فروری کو انتظامیہ نے اس گاو¿ں کے سرکاری سکول میں شراب کی دکان کو بند کرنے کے لئے ووٹنگ کروائی۔
کوٹ پتلی-بہرور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر یوگیش کمار ڈاگر نے کہا کہ پنچایت کے 3,872 ووٹروں میں سے 2,932 ووٹروں نے اس ووٹنگ میں شرکت کی۔ ان میں سے 2,919 ووٹروں نے شراب کے ٹھیکوں کو بند کرنے کے حق میں جبکہ چار نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔‘
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر کے مطابق ’کانسلی گرام پنچایت نے جون 2022 میں گاو¿ں میں شراب کی دکان کو بند کرنے کے لئے ایس ڈی ایم کو درخواست دی تھی۔‘اس پر ایکسائز شاپس کے لیے بنائے گئے سنہ 1975 کے قانون کے تحت اس وقت کے سب ڈویژنل افسر نے تحصیلدار، نائب تحصیلدار اور بی ایل او پر مشتمل ایک ٹیم کو گاو¿ں کا سروے کرنے کو کہا۔پہلے سروے میں 24 فیصد لوگوں نے شراب کی دکانیں بند کرنے پر اتفاق کیا۔
ایکسائز ایکٹ 1975 کے مطابق دکان صرف اسی صورت میں بند کی جا سکتی ہے جب رجسٹرڈ ووٹروں میں سے پچاس فیصد سے زیادہ شراب کی دکان کو بند کرنے کے حق میں ووٹ دیں۔
اس کے بعد ایس ڈی ایم نے اپنی سروے رپورٹ ایکسائز کمشنر کو بھیج دی۔ ایکسائز کمشنر نے ایکٹ کے رول 5 کے تحت ایس ڈی ایم کو دوبارہ سروے کرانے اور ووٹنگ کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی، لیکن راجستھان اسمبلی انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کی وجہ سے اس وقت ووٹنگ نہیں ہو سکی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر نے کہا کہ 26 فروری کو ووٹنگ کے لیے تین پولنگ پارٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔
اس کے لیئے بانسور، بہرور اور کوٹ پتلی کے تحصیلداروں کو ڈیوٹی پر لگایا گیا۔ کانسلی میں 75 فیصد ووٹنگ شراب کی دکانوں کو بند کرنے کے حق میں رہی۔ اس میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
ووٹنگ کے بعد انتظامیہ نے اپنی رپورٹ ایکسائز کمشنر کو بھیج دی۔ ایکسائز کمشنر نے 29 فروری کو احکامات جاری کئے۔
بتایا گیا ہے کہ آنے والے مالی سال سے کانسلی میں شراب کی دکان ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گی۔
ایکسائز کمشنر انشدیپ نے بی بی سی کو بتایا کہ شراب کے ٹھیکوں کو بند کرنے کے حق میں ووٹنگ کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ آنے والے مالی سال (یکم اپریل) سے کانسلی گرام پنچایت میں شراب کی دکانیں الاٹ نہیں کی جائیں گی، ہم نے 29 فروری کو احکامات جاری کئے ہیں۔’

اپنا تبصرہ بھیجیں