لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی میں ہندو مذہبی تہوار ’ہولی‘ منانے پر انٹرنیٹ صارفین آگ بگولہ 

لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی میں ہندو مذہبی تہوار ’ہولی‘ منانے پر انٹرنیٹ صارفین آگ بگولہ ہو گئے۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق ہولی کا تہوار بیکن ہائوس یونیورسٹی (بی این یو) میں منایا گیا، جس کی ویڈیوز اور تصاویر انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں۔
ان ویڈیوز اور تصاویر میں طلباء و طالبات کو ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے اور ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان ویڈیوز پر کمنٹس میں جہاں کچھ آزاد خیال لوگ یونیورسٹی میں ہولی منائے جانے کو مثبت اقدام قرار دے رہے ہیں وہیں اکثر پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے اسلامی تشخص کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
سید اشرف نامی ایک شخص نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے طنزیہ طور پر لکھا ہے کہ ’’پیارے بھائی، اس میں کیا برائی ہے؟ اگر وہ ہولی منا رہے ہیں تو ان کا مذہبی تہوار ہے۔ ان کو مذہبی آزادی ہونی چاہیے۔‘‘رفاقت جاوید نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’’ہر پرائیویٹ تعلیی ادارے کے یہی حالات ہیں اور یہاں عمران کو پروموٹ کیا جاتا ہے۔ اگر کسی طرح پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے حکومتی تحویل میں دے دیئے جائیں تو اس ملک اور بچوں کی ذہن سازی کی جا سکتی ہے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں