خیبر پختونخوا میں ہندو تاجر نے رمضان میں مثال قائم کردی، 50 فیصد تک رعایت کا اعلان

رمضان المبارک کے دوران پاکستان میں عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ ناجائز منافع خوری عروج کو پہنچ جاتی ہے اور دکان دار اشیاءکی قیمتیں ہوشربا حد تک بڑھا دیتے ہیں۔ تاہم خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو تاجر نے اس حوالے سے ایک نئی مثال قائم کر دی ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق جیکی کمار نامی یہ دکان دار کپڑے کا تاجر ہے جس نے رمضان المبارک میں مردانہ اور زنانہ کپڑے پر 50فیصد تک رعایت کا اعلان کر رکھا ہے۔

جیکی کمار کی دکان کا نام ’رام کلاتھ ہاﺅس ‘ ہے جس کے باہر اس نے بینر آویزاں کر رکھا ہے جس پر ”مردانہ سوٹ 1400کی بجائے 750روپے اور زنانہ سوٹ 2000روپے کی بجائے 1000روپے میں“کی عبارت تحریر کی گئی ہے۔ جیکی کمار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید بہت کم ہو گئی ہے۔ پہلے بہت لوگ خریداری کے لیے آتے تھے لیکن اب قیمت پوچھ کر ہی واپس چلے جاتے ہیں۔ تبھی مجھے احساس ہوا کہ سفید پوش لوگ عید کی خریداری نہیں کر پا رہے جس پر میں نے 50فیصد ڈسکاﺅنٹ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ 

جیکی کمار نے کہا کہ پچاس فیصد رعایت دینے سے مجھے نقصان ہوتا ہے اور جیب سے پیسے دینے پڑتے ہیں لیکن میں ایسا کرنے پر خوش ہوں۔ سال کے 11مہینے منافع کما لیتا ہوں۔ اگر اس ایک مہینے میں دوسروں کو فائدہ پہنچا دیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ میں خوش ہوں کہ لوگ میری اس آفر سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اب تک دو دنوں میں 5ہزار سوٹ فروخت ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں