غزہ اور مغربی کنارے کو مضبوط فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت چلنا چاہیے، صدر بائیڈن

 امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطلب ’امن نہیں ہے‘ بلکہ دیرپا استحکام کے لیے ضروی ہے کہ غزہ پٹی اور مغربی کنارے کا دوبارہ الحاق ہو جسے ’مضبوط فلسطینی اتھارٹی‘ کے ماتحت چلایا جا سکے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر اپنا مؤقف دہراتے ہوئے لکھا کہ لڑائی میں عارضی وقفے کا حقیقی امکان نہیں ہے اور نہ ہی اس سے امریکہ کو اپنے عظیم اہداف کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
صدر جو بائیڈن اور اعلٰی امریکی حکام نے غزہ کے انتظامات چلانے کی غرض سے دو طرفہ حل کے لیے ایک مرتبہ پھر بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
 جو بائیڈن نے لکھا ’جیسا کہ ہم امن کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور دو ریاستی حل کے لیے کام کر رہے ہیں، غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد گورننس ڈھانچے کے نیچے متحد ہونا چاہیے، اور ایک مضبوط فلسطینی اتھارٹی کے تحت چلنا چاہیے۔‘
’میں نے اسرائیلی رہنماؤں پر بھی ضرور دیا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہاپسندانہ تشدد بند ہونا چاہیے اور تشدد کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’امریکہ اپنی طرف سے اقدامات اٹھانے کے لیے تیاریاں کر رہا ہے جس میں مغربی کنارے میں شہریوں پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں پر ویزا پابندیاں بھی شامل ہیں۔‘
جنگ بندی کی حمایت نہ کرنے کی وضاحت دیتے ہوئے جو بائیڈن نے لکھا کہ ’جب تک حماس تباہی کے نظریے کو اپنائے رکھے گا، تب تک جنگ بندی امن نہیں ہے۔ حماس کے ارکان کے لیے جنگ بندی ہر مرتبہ راکٹوں کے ذخیرے کو بھرنے، اپنے جنگجوؤں کو ترتیب دینے اور معصوم جانوں پر حملے کر کے انہیں مار ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر اس  تنازع کے نتیجے میں حماس کو غزہ کا کنٹرول مل جائے تو اس سے نفرت انگیزی برقرار رہے گی اور فلسطینی شہریوں کو اپنے لیے اچھا مستقبل تعمیر کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکے گا۔
جو بائیڈن نے مزید لکھا کہ طویل مدتی اہداف جو موجودہ بدامنی سے بالاتر ہیں ان کا حصول امریکہ کو مزید محفوظ بنائے گا۔ہمیں اپنی پوری تاریخ میں بار بار سیکھا ہوا سبق کبھی نہیں بھولنا چاہیے: بڑے سانحے اور افراتفری کے نتیجے میں ایک بڑی پیش رفت ممکن ہے۔مزید امید، مزید آزادی، کم غصہ، کم غم، کم جنگ۔ ہمیں ان اہداف کے حصول کے لیے اپنے عزم کو نہیں کھونا چاہیے، کیونکہ یہی وقت ہے جب واضح وژن، بڑے خیالات اور سیاسی ہمت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں