4 ہفتے کا وقت دے سکتا ہوں نہ ہی ٹرائل کورٹ کی کارروائی معطل کر سکتا ہوں، چیف جسٹس ہائیکورٹ، عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں وارنٹ منسوخی کیلئے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں 4 ہفتے کا وقت دے سکتا ہوں نہ ہی ٹرائل کورٹ کی کارروائی معطل کر سکتا ہوں، 

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کا رروائی کے کیس میں عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ، عمران خان کے وکیل قیصر امام، علی بخاری اور بیرسٹر گوہر عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں موجود تھے۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ 28فروری کیلئے عمران خان کی طلبی کاک کیس سماعت کیلئے مقرر تھا،عمران خان 28 فروری کو 2 سپیشل کورٹس اور ایک ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جس کے بعد منسوخی کی درخواست بھی خارج ہو گئی ۔

چیف جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ وارنٹ گرفتاری کے تو نہیں تھے؟وکیل عمران خان نے کہاکہ وارنٹ گرفتاری کے تھے،چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ قیصر صاحب!اب ایسی بات نہ کریں، یہ وارنٹ ان کی پیشی یقینی بنانے کیلئے تھا۔

وکیل عمران خان نے کہاکہ ابھی ہم نے 2 درخواستیں قابل سماعت ہونے سے متعلق دائر کرنی ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ کورٹ فریم آف چارج کیلئے ہی تو بلا رہی ہے،عدالت نے عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کیلئے حکم دیا ہے

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ پیش نہیں ہوئے،وکیل عمران خان نے کہاکہ جووارنٹ لے کر کھڑے ہیں وہ چاہتے ہیں گرفتار کیا جائے،2 مقدمے اسی بنیاد پر درج کئے گئے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاوہ مقدمے کسی اور وجہ سے درج ہوئے،عدالت نے استفسار کیا آپ نے اس آرڈر کے تحت پیش ہونا تھا اب یہ بتائیں کب پیش ہونا ہے؟وکیل عمران خان نے کہا کہ اس وقت عمران خان کے خلاف 4 مقدے درج ہوئے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ چارج فریم کیلئے آپ کب ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہوں گے؟ابھی عدالت ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کا کوئی حکم نہیں دے رہی،چارج فریم ہو جائے اس کے بعد جتنی مرضی آپ استثنیٰ لے لیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ کو ہائیکورٹ میں 9 مارچ کو پیش ہونا ہے ، عدالت نے کہاکہ کیا آپ عدالت کو یقین دہانی کرا سکتے ہیں آپ نے واقعی اس دن عدالت پیش ہونا تھا۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ جس دن پیش ہو سکتے ہیں وہ تاریخ دے دیں ،سسٹم کے ساتھ مذاق نہ کریں ،آپ کو سہولت دیتا ہوں توپھر ہر کسی کو یہ سہولت دوں گا،آپ صبح یا ابھی ہدایات لے کر آجائیں عدالت سن لے گی،

ایڈووکیٹ جنرل نے کہایہ ایک طرف سکیورٹی ایشو اٹھا رہے ہیں دوسری طرف مہم شروع کررہے ہیں،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ سیاسی بات نہ کریں۔

وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی خدشات بھی ہیں،عدالت نے کہا کہ عمران خان کب ٹرائل کورٹ پیش ہوں گے؟عدالت کو ہدایات لے کر بتادیں ، عدالت نے کہاہمیں روزانہ تھریٹس آ رہے ہیں کیا میں یہ عدالت بند کر دوں ؟آئی جی میرے پاس آئے کہ ججز کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، میں آپ کے ساتھ سکیورٹی تھریٹس خطوط شیئر کر دیتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ گزشتہ ہفتے ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟کیا بے نظیر بھٹو کے واقعہ کو دہرانا چاہتے ہیں؟آپ کچھ لوگ آئیں تاکہ ایسی صورتحال ہی نہ بنے۔

عدالت نے قیصر امام کو ہدایت کی کہ وکلا کو کہیں کہ وہ سکینرز پراعتراض نہ کریں،ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ عمران خان 9 مارچ کو پیشی کی یقین دہانی کرادیں تو مخالفت نہیں کروں گا،وکیل عمران خان نے کہاکوئی اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیٹھا ہو اور سیشن کورٹ کیسے آرڈر کر سکتی ہے؟

عمران خان کے وکیل نے استدعا کرتے ہوئے کہاکہ عدالت صبح کیلئے رکھ لیں اور ٹرائل کورٹ کاآرڈر معطل کردی، چیف جسٹس نے کہاکہ کل کیلئے نوٹس جاری کرتا ہوں،معطل نہیں کروں گا،وکیل عمران خان نے کہاپھر ہم آدھے گھنٹے میں عمران خان سے ہدایات لیکر عدالت کو بتا دیتے ہیں ، عدالت نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آدھے گھنٹے میں ہدایات لے کر بتا دیں، عدالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ میں 4 ہفتے کا وقت دے سکتا ہوں نہ ہی ٹرائل کورٹ کی کارروائی معطل کر سکتا ہوں، وکیل قیصر امام نے کہاہم نے عمران خان سے ہدایات لیں ہیں، عدالت ہمیں چار ہفتے دے دے ، ہم ٹرائل کورٹ میں پیش ہو جائیں گے،چیف جسٹس نے حیرانگی کااظہار کرتے ہوئے کہاکیا آپ پھر 9 مارچ کو یہاں پر بھی پیش نہیں ہورہے،میں یہ نہیں کر سکتا نہ ہی کوئی نظیر قائم کرسکتا ہوں ۔

کیل عمران خان نے کہاکہ یہاں کا نہیں وہاں کچہری کا مسئلہ ہے ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ 4 ہفتے بعد بھی ایف ایٹ، ایف ایٹ ہی رہے گی،عمران خان کے وکیل نے استدعا کرتے ہوئے کہاکہ عدالت جو بھی مناسب وقت سمجھتی ہے وہ دے دے ۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ 4 ماہ ہو گئے ہیں سمری ٹرائل ہے، یہ پیش نہیں ہو رہے ،عدالت نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا پرسوں کیلئے عدالت میں 3 بجے آئیے گا،وکیل عمران خان نے کہاکہ عمران خان نے کہا ججز اور عدالتوں کی سکیورٹی بھی اہم ہے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ مجھے جو لیٹر دکھائے گے ہیں ان میں ہمارے لئے بھی تھریٹس موجود ہیں ،جان اللہ کی امانت ہے وہ جب جانی ہے تو جانی ہے، جو ہزاروں لوگ یہاں آتے ہیں ان کی زندگیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں ، ضلعی عدالتیں جہاں کی بھی ہوں وہاں رش ہوتا ہے، عدالت نے درخواست پر فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں