برطانیہ کی عدالت نے ٹک ٹاکر مہک بخاری کو قتل کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا

برطانیہ میں پاکستانی نژاد ٹک ٹاکر مہک بخاری اور اس کی والدہ کو ہم وطن نوجوانوں کے قتل کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق 24سالہ مہک بخاری کی 45سالہ والدہ نسرین بخاری کے مقتولین میں سے ایک کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، جنہیں چھپانے کے لیے ماں بیٹی نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسے اس کے ایک دوست کے ساتھ قتل کر دیا اور اس واردات کو ٹریفک حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی۔برطانوی شہر لیسٹر کی عدالت نے 28گھنٹے کی کارروائی کے بعد ماں بیٹی کو مجرم قرار دیا۔ عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد ماں بیٹی رو پڑیں۔ عدالت نے ماں بیٹی کے ساتھیوں میں سے ریحان کاروان اور رئیس جمال کو بھی مجرم قرار دیا جبکہ دیگر 4ساتھیوں کو بری کر دیا گیا۔برطانوی پولیس کی طرف سے عدالت میں بتایا گیا کہ مہک بخاری کی والدہ کا مقتول ثاقب حسین کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ بعد ازاں نسرین بخاری نے ثاقب کے ساتھ تعلق ختم کر لیا تاہم ثاقب ایسا نہیں چاہتا تھا۔ وہ نسرین بخاری سے اس پر خرچ ہونے والی تین سے چار ہزار پاﺅنڈ کی رقم بھی واپس مانگ رہا تھا، جس پر ماں نے بیٹی کے ساتھ مل کر ثاقب کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ مہک بخاری نے فروری 2022ءمیں ثاقب کو دھوکے سے بلایا۔ اس کے ساتھ اس کا ایک دوست بھی آ گیا۔ مہک بخاری، اس کی والدہ اور ان کے ساتھیوں نے دونوں نوجوانوں کو گاڑی سے کچل کر ہلاک کر دیا اور اسے ٹریفک حادثے کا رنگ دے دیا۔ پولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ نوجوان کی طرف سے تعلق ختم کرنے پر نسرین بخاری کو دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور نسرین اپنے اس معاشقے کی اپنے شوہر کو بھنک پڑنے سے خوفزدہ تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں