عثمان ڈار کے خلاف بیان دلوانے کیلئے برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، محکمہ تعلیم کے چوکیدار کی عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس 

محکمہ تعلیم کے چوکیدار جاوید علی نے عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ عثمان ڈار کے خلاف بیان دلوانے کے لیے پولیس نے مجھے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ 

انہو ں نے کہا ہے کہ مجھے تنخواہ دینے کے بہانے محکمہ تعلیم کے دفتر بلایا گیا جہاں سے مجھے پولیس اہلکاروں نے پرائیویٹ گاڑی پر اغواءکیا اور نامعلوم مقام پر لے گئے ، جہاں پہنچتے ہی پولیس اہلکاروں نے تشدد شروع کردیا ، اہلکاروں کی جانب سے مجھ سے سوال کیا جارہا تھا کہ عثمان ڈار نے محکمہ تعلیم میں بھرتی کروانے کے لیے کتنی رشوت لی ہے ۔ 

جاوید علی کا کہنا تھا کہ میرے انکار کرنے پر مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا گیا جبکہ جسم کے نازک حصے سے اینٹ بھی لٹکائی گئی ،اس کے بعد کہا گیا کہ تمھاری بیوی کی برہنہ ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر لیک کردی جائے گی ، جب میری فیملی کو سامنے لایا گیا  تو میں نے ہار مان لی اور عثمان ڈار کے خلاف 164کا بیان ریکارڈ کرنے پرراضی ہوگیا ۔ 

اس موقع پر سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے ، اس سے قبل اعظم سواتی اور شہبازگل کو بھی  اس طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، شہباز گل پر دباو ڈالا گیا کہ عمران خان کے خلاف بیان دو ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوتا ، پاکستان میں بھی زیر حراست ملزم پر تشدد کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن کچھ لوگ ہیں جو خودکو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں