نریندرمودی نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی جہنم بنادی۔انتہا پسندوں کے مسلم آبادیوں پرحملوں میں ایک مرتبہ پھر سے تیزی دیکھی جا رہی ہے۔مسلمانوں کی ذاتی املاک کونذرِ آتش کیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں مسجد کے امام کو زندہ جلادیا گیاجبکہ پولیس اور مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ایسے پرتشدد واقعات میں تیس سے زائد افرادزخمی ہوگئے جبکہ 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد ہلاک بھی ہوگئے۔ گجرات کے قصائی نریندرمودی نے مسلمانوں پرزندگی تنگ کردی۔ بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے غنڈوں نے مسلم آبادیوں میں آگ لگادی۔ . ہریانہ کے علاقے نوح میں پتھر پھینکنے پر دو ہندوتنظیموں کے درمیان جھگڑاشروع ہواجس کا الزام مسلمانوں پر لگادیا گیا۔مودی کے انتہا پسندوں نے گڑگاو¿ں اور گروگرام کو جلادیا۔ میوات کے مسلم علاقے میں گاڑیوں، ہوٹلوں،دکانوں کو آگ لگادی گئی۔برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امام مسجد کے بھائی آبدیدہ ہوگئے انہوں نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیے کاروباری مراکز اور املاک کے ساتھ مسجد کو بھی نذرِآتش کر دیا جس میں اس وقت بائیس سالہ نوجوان امام مسجد سعد انور کوبھی زندہ جلا کر موت کے گھاٹ اتار دیاگیا۔ انتہا پسندوں نے ہر چیز کی توڑ پھوڑہی نہیں بلکہ اسے تہس نہس کر دیاافسوسناک صورتحال تو یہ ہے کہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments