سعودی عرب نے 58 ممالک کے عازمین کو آن لائن رجسٹریشن اور ای پیمنٹ  کی سہولت دیدی

موسم حج کے بھر پور استقبال کے لیے سعودی حکومت کی کوششیں ،58 ممالک کے عازمین حج کیلئے آن لائن رجسٹریشن کی سہولت،عازمین درخواست دینے، ریزرویشن کرنے اور ای پیمنٹ کرنے کے ساتھ حج پیکجز منتخب کرسکتے ہیں ۔سعودی عرب نے 58 ممالک کے عازمین حج کے لیے آن لائن رجسٹریشن کی سہولت دے دی۔ سعودی عرب نے اس سال کے حج کے لیے تقریباً 58 ممالک کے مسلمان عازمین کی آمد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ای پلیٹ فارم کی نقاب کشائی کی ہے، سعودی وزارت حج و عمرہ نے آئندہ حج سیزن کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے مملکت کی حکومت کی جانب سے ابتدائی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے عازمین حج کے لیے hajj.nusuk.sa پلیٹ فارم کے آغاز کا اعلان کیا۔

سعودی وزارت حج نے کہا ہے کہ نئی سروس ان ممالک کے عازمین کو درخواست دینے، ریزرویشن کرنے اور ای پیمنٹ کرنے کے ساتھ ساتھ حج سے متعلق خدمات جیسے رہائش، کھانا، پروازیں، رہنمائی اور نقل و حمل کے پیکجز منتخب کرنے کے قابل بناتی ہے، اس پلیٹ فارم کے تحت آنے والے ممالک میں فرانس، جرمنی، امریکہ، برطانیہ، اٹلی، برازیل، اسپین، کینیڈا، نیدرلینڈ، بیلجیم، آسٹریا، آسٹریلیا، بلغاریہ، ارجنٹائن، یونان، جارجیا، سوئٹزرلینڈ، قبرص، ڈنمارک، وینزویلا، یوکرین، ناروے، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، فن لینڈ، کولمبیا، آئرلینڈ، رومانیہ، کروشیا، نیوزی لینڈ، سربیا، پرتگال، پولینڈ، ہنگری، پاناما، میکسیکو، چلی، پیرو، کیوبا، گوئٹے مالا، یوراگوئے اور نکاراگوا شامل ہیں۔پورٹل میں 7 زبانوں کی سہولت دی گئی ہے، جہاں سے خدمات کے حصول کے لیے سب سے پہلے امیدوار پروفائل قائم کریں گے اس میں اپنے بارے میں تمام مطلوبہ معلومات درج کریں گے، اس کے بعد حج کرنے کے امیدوار مطلوبہ سہولیات دریافت کرکے بکنگ کرا سکیں گے، جس کے لیے انہیں مطلوبہ دستاویزات اور کاغذات منسلک کرنا ہوں گے جب کہ پیکج کی رقم، ویزا اور ماسٹرکارڈ، بینک ٹرانسفر اورعازمین حج کے ملکوں میں موجود سروسزسینٹر کے ذریعے سداد سسٹم پر نقد بھی جمع کرائی جاسکے گی۔

سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے آمد کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے کی جانے والی ابتدائی کوششوں کے حصے کے طور پر رواں سال 2023ءکے حج کے مناسک ادا کرنے والے عازمین کی بڑی تعداد کے مذہبی اور ثقافتی تجربے کو تقویت دینے کے لیے فراہم کی جانے والی خدمات کا معیار بھی بلند ہوگا، جبکہ مملکت کے ویژن 2030 پروگراموں کے مقاصد بھی حاصل ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں