امریکی ارب پتی تھامس لی جنہیں پرائیویٹ ایکویٹی انویسٹمنٹ اور لیوریجڈ بائی آؤٹ کا علمبردار سمجھا جاتا تھا، نے جمعرات کو اپنے مین ہٹن آفس میں 78 سال کی عمر میں خودکشی کرلی۔
نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کی صبح مقامی وقت کے مطابق 11:10 بجے کے قریب ارب پتی تاجر کو اس کے ففتھ ایونیو مین ہٹن آفس میں مردہ قرار دیا گیا، یہ ان کی سرمایہ کاری فرم کا ہیڈکوارٹرز ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تھامس لی کی موت ‘خود کو گولی لگنے کے زخم’ سے ہوئی اور ان کی زندگی بچانے کی کوششیں ناکام رہیں۔
ان کی لاش اس وقت ملی جب ایک خاتون اسسٹنٹ کو صبح سے تھامس لی کی آواز سنائی نہیں دی جس پر وہ انہیں ڈھونڈنے گئی تو انہیں باتھ روم کے فرش پر مردہ پایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھامس لی نے اپنے سر میں گولی مار کر خود کشی کی۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق تھامس لی کے خاندانی دوست اور ترجمان مائیکل سیٹرک نے ایک بیان میں کہا ‘خاندان ٹام کی موت سے انتہائی غمزدہ ہے۔ ہم اسے ایک مخلص شوہر، والد، دادا، بھائی، دوست اور مخیر شخص کے طور پر جانتے تھے جو ہمیشہ دوسروں کی ضروریات کو اپنی ضرورت پر ترجیح دیتا تھا۔’
تھامس لی’ لی ایکویٹی‘ کے بانی اور چیئرمین تھے، جس کی بنیاد انہوں نے 2006 میں رکھی تھی ۔ اس سے قبل انہوں نے تھامس ایچ لی پارٹنرز کے چیئرمین اور سی ای او کے طور پر خدمات انجام دیں، اس کی بنیاد انہوں نے 1974 میں رکھی تھی۔ لنکن سینٹر، میوزیم آف ماڈرن آرٹ، برینڈیز یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی اور میوزیم آف جیوش ہیریٹیج ان اداروں میں شامل تھے جن کے بورڈز میں انہوں نے بطور ٹرسٹی اور مخیر شخص کے خدمات انجام دیں۔
گزشتہ 46 سالوں میں تھامس لی نے سینکڑوں سودوں میں 15 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی، ان میں وارنر میوزک اور سنیپل بیوریجز جیسے معروف برانڈز کی خریداری اور بعد میں فروخت بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ کاروباری ادارے کے خلاف ادھار رقم کا استعمال کرتے ہوئے کاروبار خریدنے والے پہلے فنانسرز میں سے ایک تھے ۔ اسے اب ‘لیوریجڈ بائی آؤٹ’ کہا جاتا ہے۔