سینٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن بل کسی پہلو سے تعلیم کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا، اس کی کوئی ایک شق بھی ایسی نہیں جسے قانون کی شکل دینے سے اساتذہ، طلبہ یا اعلی تعلیم کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔آج پارلیمنٹ ہاوس کے باہر اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تعلیم و تحقیق سے تعلق رکھنے والے ادارے اور تمام شخصیات اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وائس چانسلرز کمیٹی اور فیڈریشن آف آل پاکستان ایکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن نے مجوزہ بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے سینٹ کے اندر بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔ حکومت کی اتحادی جماعتوں میں بھی اس بل کے بارے میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ اس بل کا اصل مقصد ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آزادی اور خود مختاری کو ختم کر کے اسے بیوروکریسی کے ماتحت لانا ہے تاکہ یہ ادارہ بھی سرخ فیتے کا شکار ہو جائے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی رابطہ کر کے یہ بل واپس لینے کی درخواست کی ہے کیونکہ اس کی منظوری خود مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک داغ بن جائے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت یہ بل واپس لے کر تعلیمی حلقوں کو اچھا پیغام دے گی۔
