طیارہ حادثے میں 40 دن بعد زندہ ملنے والے بچوں کے باپ اور نانا میں لڑائی شروع ہوگئی

بوگوٹا(مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا میں ایمازون کے جنگلات میں طیارہ حادثے کے بعد40دن تک بے یارومددگار رہنے والے چار بچوں کے سلامت گھر واپس پہنچنے پر ان کی حوالگی کی لڑائی شروع ہو گئی اور بچوں کے نانا نے ان کے والدین پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کر دیئے ہیں۔

میل آن لائن کے مطابق طیارہ جنگ میں تباہ ہونے کے بعد 13سالہ لڑکی تن تنہاءاپنے تین چھوٹے بہن بھائیوں کو معجزانہ طور پر زندہ جنگل سے نکالنے میں کامیاب ہو گئی۔اس طیارے میں 13سالہ لیزلے اپنی والدہ اور تین چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ سوار تھی، جن کی عمریں 9سال، 4سال اور ایک سال تھیں۔

بدقسمتی سے یہ چھوٹا طیارے حادثے سے دوچار ہوکر گر گیا۔ معجزانہ طور پر ان چار بچوں کے علاوہ طیارے میں سوار تمام لوگ موت کے منہ میں چلے گئے، جن میں بچوں کی ماں بھی شامل تھی۔ لیزلے 40دن تک اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ جنگل میں رہی اور اس دوران ان کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ اس دوران ان کی تلاش کے لیے آپریشن جاری رہا اور بالآخر ریسکیوٹیم انہیں تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

بچوں کو زندہ سلامت پا کر آرمی کی ریسکیو ٹیم نے ریڈیو پر ’معجزہ معجزہ معجزہ معجزہ‘ کہہ کر حکام کو اطلاع دی۔یہ آرمی کی طرف سے کوڈ دیا گیا تھا کہ اگر چاروں بچے زندہ مل جائیں تو چار بار لفظ ’معجزہ‘ بولا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق چاروں بچے بہت خستہ حالت میں پائے گئے تھے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ہسپتال میں طبی امداد دینے کے بعد جب بچوں کو گھر منتقل کیا گیا تو ان کے والد اور نانا کے درمیان بچوں کی حوالگی پر جھگڑا ہو گیا۔

انکشاف ہوا کہ بچوں کا باپ ان کی ماں کو آئے روز تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ اس نے کسی اور خاتون کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے تھے اور اسی خاتون کے لیے اس نے اپنی 7سالہ شادی ختم کر دی اور اپنے بچوں کی ماں سے تعلق توڑ لیا تھا۔ چنانچہ بچوں کے نانا نارسیسو موکیوٹوئی کا اصرار ہے کہ بچے اس کے پاس رہیں گے جبکہ بچوں کا باپ انہیں اپنے پاس رکھنے پر مصر ہے۔ نارسیسو موکیوٹوئی کا کہنا ہے کہ وہ شخص میری بیٹی کے ساتھ مارپیٹ کرتا تھا اور کسی غیر عورت کے لیے اسے چھوڑ دیا تھا چنانچہ وہ بچوں کو اپنے پاس رکھنے کا حق دار نہیں ہے۔ میں بچوں کی حوالگی کے لیے عدالت سے رجوع کروں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں