لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) بالی ووڈ کے نغمہ نگارجاوید اختر کو لاہور میں ہونے والے فیض فیسٹیول میں مدعو کیا گیا تھا جہاں وہ شاعری اور ادب پر بات کرنے کی بجائے پاک بھارت تنازعات اور سیاست کو چھیڑ بیٹھے اور پاکستان کے خلاف یک طرفہ الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف وہی زبان استعمال کی جو وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر بھارتی سیاستدان بھارت میں کھڑے ہو کر کرتے ہیں۔
پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف باتیں کرنے والے جاوید اختر پاکستانیوں کو دل بڑے کرنے کے مشورے دے رہے تھے حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہوں گے کہ یہی باتیں بھارتی ہو کر، بھارت میں بیٹھ کر، بھارت کے خلاف وہ کریں تو ہندو انتہاءپسند ان کا کیا حشر کریں گے۔جاوید اختر کو محبت سے پاکستان بلانے والے پاکستانیوں کے دل ان کی ایسی باتوں سے بہت دُکھے ہیں، جس کا اظہار وہ انٹرنیٹ پر کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جاوید اختر کی پاکستان کے خلاف الزامات پر مبنی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صحافی خرم زبیر لکھتے ہیں کہ جاوید اختر نے فیض فیسٹیول میں پاکستان کو دہشت گردی کروانے کا مرتکب قرار دیا ہے لیکن وہ بھول گئے کہ کلبھوشن ناروے کا شہری نہیں تھا اور نہ ہی وہ پاکستان میں امن کا پرچار کرنے آیا تھا۔بہتر ہوتا کہ جاوید اختر سیاست کی بجائے شاعری اور ادب پر بات کرتے۔
پاکستانی اداکار شان شاہد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ”ان کو گجرات میں مسلمانوں کے قاتل کا تو پتا ہے لیکن یہ خاموش ہیں اور اب یہ صاحب پاکستان میں ممبئی حملوں کے ملزموں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔“یوٹیوبر ارسلان نصیر نے بھی جاوید اختر کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ ”تم پاکستانیوں سے بھرے ہوئے ہال میں بیٹھ کر کیسے یہ بات کر سکتے ہو؟ میرا خیال ہے بھارت کو ان پر اب ایک فلم بنانی چاہیے جس کا نام ’جانباز لکھاری‘ ہو۔“