ایک ایرانی فاؤنڈیشن نے اس شخص کی تعریف کی ہے جس نے گزشتہ سال متنازعہ مصنف سلمان رشدی پر حملہ کیا تھا۔ فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ وہ حملہ آور کو ایک ہزار مربع میٹر زرعی زمین سے نوازیں گے۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اگست میں مغربی نیویارک میں ایری جھیل کے قریب منعقدہ ایک ادبی تقریب کے سٹیج پر نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ایک 24 سالہ نوجوان کے حملے کے بعد 75 سالہ رشدی کی ایک آنکھ اور ایک ہاتھ ضائع ہو گئے تھے۔
امام خمینی کے فتووں کو نافذ کرنے والی فاؤنڈیشن کے سیکریٹری محمد اسماعیل زری نے کہا ‘ہم اس نوجوان امریکی کے بہادرانہ اقدام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے رشدی کی ایک آنکھ کو اندھا کر کے اور اس کے ایک ہاتھ کو ناکارہ کر کے مسلمانوں کو خوش کیا۔ رشدی اب زندہ لاش سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اس بہادرانہ اقدام کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریباً 1000 مربع میٹر زرعی زمین حملہ آور یا اس کے کسی قانونی نمائندے کو عطیہ کی جائے گی۔’
یہ حملہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کے فتویٰ کے 33 سال بعد کیا گیا تھا۔ اس فتویٰ میں سلمان رشدی کے گستاخانہ ناول کے شائع ہونے کے چند ماہ بعد مسلمانوں سے انہیں قتل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔