محمد زبیر بھی کابینہ کی تعداد پر بول اٹھے

 مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کابینہ تعداد پر اعتراض اٹھا دیا۔انہوں نے وفاقی کابینہ کے حجم پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 85 ارکان کی کابینہ بہت زیادہ ہے، کوئی بھی اسے سپورٹ نہیں کرسکتا۔ محمد زبیر نے جیو نیوزسے گفتگو میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں امیروں کو زیادہ بوجھ برداشت کرنا چاہیے اور آئی ایم ایف بھی یہی چاہتا ہے کہ امیروں پر ٹیکس لگایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلے کے رجحان کے باعث ایکسپورٹر کو سبسڈی دی جاتی ہے، ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے صنعتوں کو سبسڈی ملک کے مفاد میں دی جاتی ہے۔وفاقی کابینہ پر بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہاکہ 85 ارکان کی کابینہ بہت زیادہ ہے، کوئی بھی اسے سپورٹ نہیں کرسکتا تاہم آدھے سے زیادہ کابینہ ارکان کو کوئی سہولت نہیں دی جارہی، (ن) لیگ کے زیادہ تر کابینہ ارکان بغیر تنخواہ اور مراعات کے کام کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے 14 معاونین کی بلامعاوضہ کام کرنے کی درخواست منظور کی تھی۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر سید توقیر شاہ کے دستخطوں سے نوٹیفیکیشن جاری کیاگیا۔وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق معاونین نے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا تھا کہ وہ عوام کی خدمت کے جذبے سے کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔ وہ اس مشکل صورتحال میں بلامعاوضہ خدمات انجام دیں گے جسے وزیراعظم نے منظورکر لیا۔بلامعاوضہ کام کرنے کی درخواست دینے والے معاونین درخواستگزاروں میں خصوصی شزہ فاطمہ خواجہ، سینیٹر حافث عبدالکریم ، روبینہ خورشید عالم، شیخ فیاض الدین ، جنید انوار چوہدری، رانا مبشر اقبال، ملک محمد احمد خان، صادق افتخارم روبیہ عرفان، ملک عبدالغفور ڈوگر ، فہد ہارون، سردار شاہ جہاں یوسف، سابق سفیر محمد صادق اور نعمان لنگڑیال شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں