پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بابر اعظم کی کمیونیکیشن سکلز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ موجودہ کرکٹرز کو اپنے برانڈ امیج کو آگے بڑھانے کے لیے میڈیا سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ شعیب اختر نے کہا، “کرکٹ کھیلنا ایک کام ہے اور میڈیا کو سنبھالنا دوسرا کام ہے۔اگر آپ بول نہیں سکتے تو میں معذرت خواہ ہوں لیکن آپ ٹی وی پر اظہار خیال نہیں کر پائیں گے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں کھلے عام یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بابر اعظم کو پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ ہونا چاہیے لیکن وہ پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ کیوں نہیں بن گئے؟ کیونکہ وہ بول نہیں سکتے۔ شعیب اختر نے مذکورہ بالا وجہ کا بھی ذکر کیا کہ اشتہارات کے لیے برانڈز کے ذریعے سابق کرکٹرز کو موجودہ دور کے کرکٹرز پر ترجیح کیوں دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “کیا کوئی اور کرکٹر ہے جو اچھی طرح بول سکتا ہے؟ صرف مجھے، شاہد آفریدی اور وسیم اکرم کو ہی سارے اشتہار کیوں ملتے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ ہم اسے نوکری کے طور پر لیتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2020ء میں بابر اعظم سے ایک پریس کانفرنس میں ان کی انگریزی زبان کی مہارت کے بارے میں پوچھا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ اپنی بات چیت کی مہارت کو بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ بابر اعظم نے کہا تھا کہ “میں ایک کرکٹر ہوں؛ میرا کام کرکٹ کھیلنا ہے۔ میں ’گورا‘ نہیں ہوں، جو انگریزی اچھی طرح جانتا ہے۔ جی ہاں، میں اس پر کام کر رہا ہوں، لیکن آپ یہ چیزیں وقت کے ساتھ سیکھتے ہیں، آپ اسے اچانک نہیں سیکھ سکتے” ۔