پاکستان اور افغانستان کو ملانے والی طورخم سرحد پر دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے جس کے بعد گزر گاہ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے‘امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستانی فورسز اور طالبان حکومت کی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اتوار کی رات شروع ہوا جو پیر تک جاری ہے.
فوری طور پر فائرنگ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے البتہ دوطرفہ شدید فائرنگ کے بعد طورخم سرحد کو آمد و رفت اور تجارت کے لیے بند کر دیا گیا ہے وائس آف امریکا نے طورخم میں فرائض سر انجام دینے والے ایک بینک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور طالبان اہلکاروں کے درمیان پیر کی صبح فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جس کے بعد پاکستان کی حدود میں تمام سرکاری اور نجی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں.قبائلی ضلع خیبر کے سرحدی قصبے لنڈی کوتل کے ایک صحافی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ طالبان نے علاج کی غرض سے پاکستان آنے والے مریضو ں سے متعلق پالیسی کی تبدیلی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے طورخم سرحد کو بند کر دیا ہے. پاکستان نے سرحد پر ہونے والی کشیدگی سے متعلق تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم صحافی مہران آفریدی کے مطابق پاکستانی حکام افغانستان کے طالبان عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.
افغانستان کے ایک طالبان عہدیدار مولوی صدیق اللہ نے سرحدی گزرگاہ کے بند ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان نے آمد ورفت بالخصوص مریضوں کے علاج معالجے کے بارے میں پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے سرحد کو بند کر دیا گیا ہے سرحدی گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب سامان سے لدے ٹرکوں اور ٹرالروں کی لمبی لمبی قطاریں لگنا شروع ہو گئی ہیں. واضح رہے کہ طورخم سرحد پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کو افغان صوبے ننگرہار سے ملاتی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان آمد و رفت اور تجارت کے لیے یہ مصروف ترین سرحد ہے.