انتخابات کی تاریخ دینے اور مشاورت پر الیکشن کمیشن کی صدر سے معذرت

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت عارف علوی کو لکھے اپنے جواب میں انتخابات کی تاریخ دینے اور مشاورت کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے اتوار کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے۔‘

انہوں نے صدر پاکستان کے خط کے جواب میں لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز سے رابطہ کیا مگر تاحال ان کی جانب سے انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔‘

’آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ’صدر مملکت کے عہدے کا احترام کرتا ہے لیکن انتخابات کی تاریخ کا معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث الیکشن کے معاملے پر صدر پاکستان کے دفتر سے مشاورت نہیں کر سکتا۔‘

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ سے بھی رجوع کر رکھا ہے کہ آئین گورنر سے مشاورت کی اجازت نہیں دیتا۔‘

خط کے متن کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ سے رہنمائی کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے اور پشاور ہائی کورٹ میں بھی اس حوالے سے تین درخواستیں دائر ہیں۔‘

صدر عارف علوی کا دوسرا خط

گذشتہ دنوں لکھے گئے خط میں صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا تھا کہ ان کے آٹھ فروری کے خط کے بعد سے اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے حالیہ مشاہدات جیسی کچھ اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

صدر مملکت نے اپنے پہلے خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب موصول نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ’وہ بے چینی سے انتظار کر رہے تھے کہ کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرے گا۔ اس اہم معاملے پر الیکشن کمیشن کے افسوس ناک رویے سے انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان کی آئین کے تحفظ اور دفاع سے متعلق آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو 20 فروری 2023 کو ایوان صدر میں الیکشن پر مشاورت کی غرض سے ہنگامی ملاقات کی دعوت دی تھی۔

الیکشن کمیشنر نے جوابی خط میں صدر کی 20 فروری کو طلب کیے گئے اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اراکین اور اعلیٰ حکام ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

گورنر پنجاب کی پولنگ کی تاریخ دینے سے معذرت

صدر مملکت کے خطوط کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے اپنے خط میں کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا آئینی فرض ہے۔

’کمیشن نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے گورنرز سے عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے لیے رواں سال 24 جنوری کو رجوع کیا تھا اور 29 جنوری کو اس حوالے سے یاد دہانی بھی کروائی۔‘

گورنر پنجاب نے پولنگ کی تاریخ کا اعلان کرنے سے معذرت کی ہے اور الیکشن کمیشن کو مطلع کیا کہ وہ (گورنر پنجاب) اس سلسلے میں قانونی فورم سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

الیکشن کمشنر کے خط میں آئین کے آرٹیکل 48 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صدر کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں صدر ہی کو الیکشن کی تاریخ دینا ہوتی ہے، جبکہ آرٹیکل 105 کے تحت گورنر کے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی صورت میں گورنر ہی صوبے میں الیکشن کی تاریخ دینے اور نگران کابینہ مقرر کرنے کے مجاز ہیں۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں