پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اسرائیلی کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
منگل کو پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی میں نو بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اسرائیل کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ قراردوں کی واضح اور کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس سے فلسطینی عوام کے حقوق کی مزید خلاف ورزی ہوتی ہے‘
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’غیر قانونی اور غیر منصفانہ اسرائیلی اقدام کشیدہ صورت حال کو مزید بگاڑ دے گا اور خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کو ایسے حالات پیدا کرنے سے روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنی ہوں گی جو دو ریاستی حل میں رکاوٹ بنیں۔‘
دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ ’پاکستان فلسطینی عوام اور فلسطینی کاز کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور مشرقی بیت المقدس کے ساتھ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر آزاد ریاست فلسطین کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
پاکستان سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو اینٹنی بلنکن نے خبردار کیا کہ ’اس قسم کے اقدامات سے فلسطینیوں کے ساتھ کشیدگی بڑھے گی۔‘
امریکہ کے علاوہ چار اور مغربی طاقتوں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی نے بھی اسرائیلی حکومت کے اس اعلان کو ’پریشان کن‘ قرار دیا ہے۔
پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم ان یک طرفہ اقدامات کی پرزور مخالفت کرتے ہیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھائیں گے اور دو ریاستی حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے۔‘
اتوار کو اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کی نو بستیوں کو قانونی حیثیت دینے اور مزید دس ہزار یونٹس کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔