اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواستوں پر تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور دیگر کی ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیاہے ، عدالت نےڈی سی کے جاری نظر بندی احکامات کے خلاف پانچ درخواستیں منظور اور ایک کو نمٹاتے ہوئے چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر ، نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 82 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا ،جس میں وفاقی حکومت کو اسلام آباد کی حدود میں صوبائی اختیارات کیلئے 3 ماہ میں قانون سازی کا حکم دیا گیاہے ،حکمنامے میں کہا گیاہے کہ ایم پی او کا سیکشن 2،3آئین کے آرٹیکل 4،10 کی صریحا خلاف ورزی ہے ، چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر ، نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، وفاقی حکومت آئین کے تحت اسلام آباد پر لاگو وفاقی ، صوبائی قوانین سے متعلق انفرادی اختیارات رکھتی ہے ،اسلام آباد کیلئے وفاقی حکومت ہی وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کا کردار ادا کرتی ہے ،آئین کے آرٹیکل ون ، ٹو بی کے تحت اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے ، کسی صوبے کا حصہ نہیں ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1980کا صدارتی آرڈر 18 ضیاء الحق کی جانب سے جاری کیا گیا تھا ،ضیاء الحق نے 1977 میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کر لیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں