حاصل پور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال نے ڈیلیوری کے لیے آئی خاتون کے آپریشن کے بعد مبینہ طورپر فوم ہی اس کے پیٹ میں چھوڑ دی جس کی وجہ سے وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے ۔ متاثرین نے اپیل کی ہے کہ ایسے پرائیویٹ ہسپتالوں کیخلاف ایکشن لیاجائے اور معیار پر پورا نہ اترنے والے نام نہاد نجی ہسپتالوں کو بند کیاجائے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس دعوے پر ہسپتال کا موقف معلوم نہیں ہوسکا۔ بستی خیرالدین کے محمد کاشف رضانے بتایا کہ ’ہمارے گھر میں اولاد متوقع تھی جس کی وجہ سے اپنی اہلیہ کو لے کر ڈاکٹر مسرت شفیق کے فیملی ہسپتال گئے جہاں میری اہلیہ کا آپریشن ہوا ، پھردرد ختم نہیں ہوئی اور پیپ آنا شروع ہوگئی، دوبارہ ہسپتال آئے تو بدتمیزی بھی کی گئی اور ادویات دے کر واپس بھیج دیاگیا‘۔حاصل پور پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ دیگر ڈاکٹروں کے پاس بھی گئے لیکن آفاقہ نہیں ہوا تو بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال پہنچ گئے، جہاں الٹراسائونڈ کروایا، اس کے بعد سی ٹی سکین ہوا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ سپنچ اندر سلائی ہوگئی، پھر آپریشن ہوا اور سپنچ نکالا گیا ، پانچ دن بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہونا تھا لیکن ڈاکٹروں نے ڈسچارج کرنے کی بجائے ایمرجنسی میں بھجوایا اور بتایا کہ جس جگہ سپنچ موجود رہا ، وہاں انفکشن ہوچکا ہے اور بڑی آنت بھی متاثر ہے ۔ کاشف رضا نے بتایاکہ اب ڈاکٹروں نے رفع حاجت کے لیے پلاسٹک بیگ لگایا ہے اور کہا ہے کہ چھ ماہ بعد پھر آپریشن ہوگا، حکام بالا سے استدعا ہے کہ ہماری داد رسی کی جائے، ہم غریب لوگ ہیں ، انصاف دیا جائے۔ متاثرین نے ایسے ہسپتالوں کیخلاف کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہیلتھ کیئرکمیشن میں درخواست دے چکے ہیں لیکن تاحال معاملہ زیرالتواہے ،ہسپتال کے مالکان سیاسی اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور اس وجہ سے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments