ایک جاپانی سرکاری ملازم حال ہی میں ملازمت پر 14 سالوں میں 4500 سے زیادہ مرتبہ سگریٹ نوشی کا وقفہ کرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوا ہے ۔ اسے کام کے اوقات میں سگریٹ جلانے پر تقریباً 11000 ڈالر کا جرمانہ کیا گیا ہے۔
دی سٹریٹس ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اوساکا میں حکام نے 61 سالہ ملازم پر پریفیکچر کے محکمہ خزانہ کے دو ساتھیوں کے ساتھ بار بار سگریٹ نوشی کرنے پر چھ ماہ کے لیے تنخواہ میں 10 فیصد کٹوتی کا قانون نافذ کیا۔ انہوں نے متعدد انتباہات کے باوجود کام کے اوقات کے دوران سگریٹ نوشی کیلئے بریک لی۔
ستمبر 2022 میں ہیومن ریسورس آفس کو ایک گمنام اطلاع موصول ہوئی کہ یہ تینوں خفیہ طور پر تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ تینوں کو ان کے سپروائزر نے طلب کیا اور خبردار کیا کہ اگر وہ دوبارہ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم تینوں نے سگریٹ نوشی جاری رکھی اور دسمبر 2022 میں انٹرویو کے دوران اس کے بارے میں جھوٹ بولا۔
اوساکا میں دنیا میں تمباکو نوشی کے سخت ترین قوانین ہیں۔ شہر نے 2008 میں دفاتر اور عوامی مقامات سمیت سرکاری احاطے میں سگریٹ پینے پر مکمل پابندی متعارف کرائی تھی ۔ 2019 میں سرکاری ملازمین پر کام کے اوقات میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
سٹریٹس ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں میں سے 61 سالہ ڈائریکٹر سطح کے ملازم کے عمل کو لوکل پبلک سروس ایکٹ کے خلاف سمجھا گیا۔ اس شخص کی تنخواہ میں کٹوتی کے علاوہ اسے 1.44 ملین ین (تقریباً 11 ہزار ڈالر) کا جرمانہ کیا گیا ہے۔ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ اس شخص نے ڈیوٹی پر 355 گھنٹے اور 19 منٹ سگریٹ نوشی کی۔