عمان نے غیرملکی خاندانوں کو خلیجی سلطنت لانے کے لیے درکار کم از کم تنخواہ میں کمی کردی۔ ٹائمز آف عمان کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے لیے اپنے خاندان کو ساتھ لانے کے لیے کم از کم تنخواہ کی شرط کو کم کردیا گیا ہے، اس حوالے سے رائل عمان پولیس (آر او پی) کے ایک سینئر اہلکار نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فیملی ویزوں کے لیے تنخواہ کی حد 50 فیصد سے زیادہ کم کر دی گئی ہے اور اب 150 عمانی ریال سے زیادہ کمانے والے اپنے خاندان کو عمان لا سکتے ہیں۔اس سے پہلے غیر ملکیوں کو خاندان کے افراد کے لیے ویزا حاصل کرنے کے لیے ماہانہ 350 عمانی ریال کمانے کی ضرورت تھی تاہم اب غیر ملکیوں کو انحصار ویزا کے لیے اہل ہونے کے لیے کم از کم 150 عمانی ریال ماہانہ کمانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ کفیل خاندان کی حیثیت کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں، بعض اوقات وہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوتے ہیں کہ آیا وہ عمان میں اپنے خاندان کی کفالت کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا، ایک تعلیمی اور اقتصادی تجزیہ کار محمد الوردی نے کہا کہ عمان میں غیر ملکی جو کچھ بھی خرچ کریں گے اس سے معیشت کو فروغ ملے گا اور جب معیشت کو فروغ دینے کی بات آتی ہے تو تارکین وطن ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں جو ملک کے لیے ناگزیر ہیں، کورونا وبا کی وجہ سے اپنے شعبوں کے ماہر غیرملکیوں کو کھونا اچھا نہیں تھا۔بتایا گیا ہے کہ غیر ملکیوں نے عمانی حکومت کے اس نئے اقدام کو سراہا ہے، اس حوالے سے پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمت کرنے والے ایک بھارتی شہری راجو نے کہا کہ وہ واقعی خوش ہیں کیوں کہ اپنے خاندان کے بغیر رہنا مشکل تھا، میں ماہانہ تقریباً 255 عمانی ریال کماتا ہوں اور اب میں اپنے خاندان کو لانے کے بارے میں سوچ سکتا ہوں۔