سعودی عرب نے زلزلہ متاثرین کے لیے 3 ہزارعارضی مکانات کی تعمیر کا اعلان کردیا۔ العربیہ نیوز کے مطابق شاہ سلمان ریلیف سنٹرکے جنرل سپروائزر عبداللہ الربیعہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کو ہفتوں اور شاید مہینوں تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ اس سانحے کے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، سعودی امدادی مہم ترکیہ اور شمالی شام میں جاری ہے، شام کے علاقے حلب میں رضاکارانہ خدمات بھی شروع کردی گئی ہیں، مملکت کی امداد مختصر وقت میں الگ الگ مقامات پر کام کررہی ہے، تباہ کن زلزلے کے بعد ترکیہ اور شام کی امداد کے لیے عطیات “ساہم” پلیٹ فارم کے ذریعے 354 ملین ریال سے زیادہ ہوگئے ہیں اور 1.604 ملین افراد نے عطیات دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مرکز زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے عارضی خیمے فراہم کرنے میں کامیاب رہا، سعودی عرب زلزلہ سے متاثرہ افراد کے لیے 3000 عارضی عمارتیں تعمیر کرے گا، اس کے علاوہ سعودی عرب شام اور ترکیہ کو ادویات، خوراک اور فوری ضرورت کی اشیا کی شکل میں امداد کی فراہمی جاری رکھے گا، مملکت ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جو آفت کے بعد فوری حرکت میں آیا کیوں کہ وہ حلب میں ترجیحات طے کرنے اور مدد فراہم کرنے کے لیے شامی ہلال احمر کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔دوسری طرف خلیجی ملک قطر نے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے بنائے گئے 10 ہزار موبائل گھر ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے قطر فنڈ فار ڈیویلپمنٹ نے کہا ہے کہ 350 گھروں کی ایک کھیپ پہلے ہی ترکیہ روانہ کر دی گئی ہے۔ ایک قطری عہدیدار نے کہا ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ میں 14 لاکھ افراد کو رہائش دینے کی ضرورت تھی جو ہم نے موبائل گھروں کے ذریعے پوری کی اور 2022ء فیفا ورلڈ کپ کے منصوبوں کا مقصد ہمیشہ اس طرح کی عارضی رہائش گاہوں کو عطیہ کرنے کا تھا، تاہم ترکیہ اور شام میں فوری ضرورتوں کے پیش نظر ہم نے ترکیہ اور شام کے لوگوں کو انتہائی ضروری اور فوری مدد فراہم کرتے ہوئے اپنے موبائل گھر اور امدادی ٹیمیں خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔