انڈین نیشنل کانگریس کے سابق سربراہ اور اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی توہین کے ہتک عزت کے مقدمے میں سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد جمعہ کو پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا۔ لوک سبھا سیکرٹریٹ نے کیرالہ کے وایناڈ میں ان کا حلقہ خالی قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن اب اس نشست کے لیے خصوصی انتخاب کا اعلان کر سکتا ہے۔ راہول گاندھی کو اپنا سرکاری بنگلہ خالی کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت ملے گا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق 52 سالہ راہول گاندھی کو ایک عدالت نے مجرم قرار دیا تھا اور جمعرات کو گجرات میں 2019 کی ایک تقریر کے لیے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس تقریر میں راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی کا آخری نام دو مفرور تاجروں کے ساتھ جوڑا تھا، انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سب چوروں کا نام مودی ہی کیوں ہوتا ہے۔
عدالت نے ان کی ضمانت بھی منظور کر لی اور 30 دن کے لیے سزا معطل کر دی تاکہ وہ اعلیٰ عدالت میں اپیل کر سکیں۔ لیکن قانون کے مطابق کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو جرم کا مرتکب ٹھہرایا جائے اور کم از کم دو سال قید کی سزا سنائی جائے تو اسے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔