چین کے نامور ارب پتی بینکر ’لاپتہ‘

چین کے نامور ارب پتی سرمایہ کاری کرنے والے بینکر باؤ فین لاپتہ ہو گئے ہیں۔

ارب پتی باؤ فین کی ایک کمپنی چائنا ریناسینس ہولڈنگز نے جمعرات کے روز اپنے شیئر ہولڈرز کو مطلع کیا ہے کہ ان کا اپنی کمپنی کے سربراہ سے رابطہ ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔

مسٹر باؤ چین میں ایک معروف ڈیل بروکر ہیں جن کے کسٹمرز میں ٹاپ ٹیکنالوجی کمپنیاں دیدی اور میٹوان شامل ہیں۔

ارب پتی باؤ فین کی کمپنی کے جانب سے اس بیان نے ان خدشات کو ہوا دی ہے کہ بیجنگ بڑی کمپنیوں کے خلاف کوئی آپریشن کر رہا ہے۔

جمعہ کے روز جب کمپنی نے اپنے شیئر ہولڈرز کو بتایا کہ باؤ فین سے رابطہ ممکن نہیں ہو پا رہا ہے تو کمپنی کے حصص کی قدر میں گراؤٹ آئی۔

کمپنی کے بورڈ نے مزید کہا کہ اسے ایسی کسی بھی معلومات کا علم نہیں ہے جس سے پتہ چلتا ہو کہ باؤ کی ’غیر حاضری‘ گروپ کے کاروبار یا آپریشنز سے متعلق ہے۔

بی بی سی نے جب اس حوالے سے کمپنی سے ردعمل لینے کے لیے رابطہ کیا تو اس کی توجہ ہانگ کانگ سٹاک ایکسچینج میں کمپنی کے نوٹس کی طرف دلائی گئی۔

کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ باؤ کتنے عرصے سے لاپتہ ہیں۔ چینی بزنس نیوز وائر کیکسن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عملے کا ان سے دو روز سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

بزنس وائر نے یہ بھی بتایا کہ کمپنی کے صدر کانگ لِن کو گزشتہ ستمبر میں حکام نے ان کی سرکاری بینک آئی سی بی سی میں پچھلی ملازمت کے حوالے سے حراست میں لے لیا تھا۔

ایسا لگتا ہے کہ چائنا ریناسینس نے کانگ لی کی موجودہ صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کیوں کہ وہ اب کمپنی کی سائٹ پر یا اس کی تازہ ترین عبوری رپورٹ میں ایگزیکٹو کے طور پر درج نہیں ہیں۔

باؤ فین کی گمشدگی نے ایک بار پھر ان چینی ایگزیکٹوز کے اچانک غائب ہونے سے متعلق بحث چھیڑ دی ہے جن کی گمدشگی کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جاتی تھی۔

فوربز میگزین کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران کم از کم نصف درجن ارب پتی افراد کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ اختلافات کے بعد کچھ عرصے کے لیے لاپتہ ہو چکے ہیں۔

کئی معاملوں میں لاپتہ ہونے والے ارب پتی کاروباری اشخاص پر بدعنوانی، یا ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کے شبہ ظاہر کیا گیا۔

ایسے ارب پتی چینی جو کچھ عرصے تک منظر عام سے غائب رہے ہیں ان میں قابل ذکر فوسن گروپ کے بانی گوانگ چانگ شامل ہیں جو 2015 میں کئی دنوں تک لاپتہ رہے تھے۔ گوانگ چانگ کو چین کا وارن بفیٹ کہا جاتا ہے۔

چینی نژاد کینیڈین بزنس مین شیاؤ جیان ہوا کو بھی 2017 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ چین کے امیر ترین افراد میں سے ایک تھے۔ گزشتہ سال انھیں بدعنوانی کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

2020 کے اواخر میں علی بابا کے بانی جیک ما بھی مارکیٹ ریگولیٹر پر تنقید کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے عوام کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے۔ وہ اپنی ڈیجیٹل ادائیگی کی فرم آنٹ فنانشل کو سٹاک مارکیٹ میں شامل کرنے والے تھے جس سے ممکنہ طور پر وہ چین کے امیر ترین شخص بن جاتے۔

باؤ کا چین کی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں ایک بہت بڑا نام ہے۔ انھوں نے بہت سے کاروبار شروع کیے ہیں۔

انھوں نے 2005 میں چین کا ریناسینس گروپ قائم کیا۔ اس سے پہلے وہ مارگن سٹینلے اور کریڈٹ سوئس میں کام کر چکے ہیں۔

ان کی کمپنی نے کئی بڑے سودے کروائے جن میں جے ڈی ڈاٹ کام میں ٹینسٹ کی سرمایہ کاری اور کئی کمپنیوں کا اشتراک شامل ہے۔

2018 میں باؤ فین نے ایک آرٹیکل میں لکھا تھا کہ ان کی کمپنی کا ایسی 70 فیصد انٹرنیٹ کمپنیوں کے ساتھ ’آمنا سامنا‘ ہو چکا ہے جنہیں چینی عوام جانتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں